شبیر بلوچ کی جبری گمشدگی کو 5 سال مکمل، کراچی میں احتجاجی مظاہرہ

233

پیر کے روز سندھ کے مرکزی شہر کراچی میں پریس کلب کے سامنے طالب علم رہنماء شبیر بلوچ کی جبری گمشدگی کے پانچ سال مکمل ہونے پر ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

شبیر بلوچ کی ہمیشرہ سیما بلوچ کی اپیل پر خواتین، بچوں اور نوجوانوں کی کثیر تعداد نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور لاپتہ افراد کی تصویریں اٹھا کر احتجاج میں شرکت کی جبکہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز اور بلوچ یکجہتی کمیٹی نے مظاہرے کی حمایت کی تھی۔

اس موقع پر لاپتہ شبیر بلوچ کی ہمیشرہ سیما بلوچ نے کہا کہ میں گذشتہ پانچ سالوں سے اپنے بھائی کی بحفاظت بازیابی کے لیے سراپا احتجاج ہوں۔ کبھی کراچی تو کبھی کوئٹہ پریس کلب کے سامنے ہم فریادی ہیں لیکن ہمیں انصاف نہیں دی جاتی ہے۔

سیما بلوچ نے کہا کہ جب میں احتجاجی مظاہروں سے گھر لوٹتی ہوں تو میری والدہ اور شبیر کی بیوی مجھ سے شبیر کی سلامتی کا پوچھتے ہیں۔ جب ہم اسلام آباد گئے وزیر اعظم پاکستان سے ملاقات کی تو انہوں نے ہمارے پیاروں کی بازیابی کا وعدہ کیا، لیکن آج وہ وعدے صرف الفاظ رہ گئے اور ان پر عمل نہیں ہوا۔

انہوں نے وزیر اعظم پاکستان سے اپیل کی کہ وہ اپنے وعدوں پر عمل کرے اور ہمارے پیاروں کی بازیابی کو ممکن بنائے۔

انہوں نے کہا کہ شبیر بلوچ کے بغیر ہماری ساری خوشیاں ماند پڑ گئی ہیں۔ انہوں نے انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی کہ وہ میرے بھائی کی بحفاظت بازیابی میں کردار ادا کریں۔

احتجاجی مظاہرے میں لاپتہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی بیٹی سمی دین بلوچ، لاپتہ انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین کی والدہ، لاپتہ محمد آصف اور رشید کے لواحقین سمیت دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین بھی شریک تھی۔

یاد رہے کہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے سابق انفارمیشن سیکرٹری شبیر بلوچ کو چار اکتوبر 2016 کو پاکستانی سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں نے کیچ کے علاقے گورکوپ سے گرفتاری کے بعد لاپتہ کردیا تھا۔

دوسری جانب بی ایس او آزاد کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک کمیپن کا انعقاد کیا گیا جس میں بلوچ سوشل میڈیا ایکٹیویسٹس، طلباء تنظیموں اور بلوچ نیشنل موومنٹ سمیت دیگر انسان حقوق کے کارکنوں نے حصہ لیتے ہوئے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور شبیر بلوچ سے متعلق ٹویٹ کرتے ہوئے عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے کردار ادا کرنے اور بلوچستان میں انسانی حقوق کی تحفظ کے لئے آواز اٹھانے کی اپیل کی۔