جعلی سیاست دان ۔ تھولغ بلوچ

248

جعلی سیاست دان

تحریر:تھولغ بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

بلوچستان میں كابلی گاڑیوں کی تو بہتات تھی جن کی وجہ سے ان کی یہاں پہ کوئی قدرو قیمت نہیں تھی ، بلوچستان میں كابلی سیاست دان بھی موجود ہیں جن کا علم شاید دنیا کو نہ ہو جن کی بلوچستان کی عوام میں کوئی عزت نہیں اور نہ ہی عوام کے ووٹ سے الیکٹ ہو کے آتے ہیں بلکہ چاہنے والوں کی مرضی ہے جسے آگے لے آئیں اور جس کسی کی بھی حکومت بنا دیں یاد رہے 2018 میں ہونے والے الیکشن میں گملے میں تیار ہونے والی پارٹی بی اے پی کو پورے بلوچستان میں جتوایا گیا اور پارٹی نے جام کمال کو وزیر اعلیٰ بنا دیا۔

یہ جام کی خوش قسمتی سمجھیں یا امیر بلوچستان کی غریب عوام کی بد قسمتی سمجھیں جس پہ جام جیسا امیر زادہ مسلط کر دیا گیا جام نے اپنے تین سال اچھے طریقے سے گزارے بعقول جام کے۔

بلوچستان کو پیرس بنانے کے بعد وفاق کو بھی فنڈز واپس کیۓ ،
جام کمال اور اس کی نا اہل کابینہ کو کسی کی نظر لگ گئی اور جام کی کرسی لرزنے لگی پارٹی دو حصوں میں بٹ گئی جس میں قدوس بزنجو جام کمال کے مدمقابل آ کھڑا ہوا۔

قدوس بزنجو نے مخالفین کو اپنے ساتھ ملا لیا اور جام کمال کو وزیر اعلی شپ چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ جام اپنے آقاؤں کے پاس کوئٹہ سے اسلام آباد پہنچا لیکن وہاں سے کچھ نہ ملا خالی جھوٹی تسلی کے۔

اپوزیشن نے عدم اعتماد پیش کر دی اور جام کے طوطے اڑا دیے
جام کمال کسی کمال کے انتظار میں کچھ دن وعدے ارادے کرتا رہا لیکن اپوزیشن نے کرسی چھوڑنے پہ مجبور کر دیا بلآخر جام کی چھٹی ہوئی اور اب میدان خالی تھا۔

قدوس بزنجو وزیر اعلی بننے کے لیے تیار بیٹھا تھا ، بی اے پی کے تمام اراکین کی بھی یہی خواہش تھی قدوس کو وزیر اعلی بنایا جائے
آج اسی قدوس بزجو کی کابینہ کے ركن سردار کھیتران نے کہہ دیا کہ پینسٹھ کا ایوان ہے ان میں اکثریت ان کے ساتھ ہے حیرانگی بڑھتی جا رہی ہے کہ اب اپوزیشن کی بینچوں پہ کون بیٹھے گا یہاں تو سب ایک جگہ پہ ایک پیج پہ کھڑے ہیں بلوچستان کے یہ سیاسی خود کو بھیڑ بکریوں کی طرح بیچ رہے ہیں۔

بلوچستان کی عوام کو کچھ نہیں ملنے والا ، بلوچستان کی قسمت وہی کی وہی ہو گی جام آے ، رند آے ، زہری آے ، جمالی آے ، رئیسانی آے ، بلوچستان وہیں کا وہیں کھڑا ہے آج بھی بلوچستان میں پینے کا پانی نہیں ہے سونا موجو ہے،بجلی نہیں ہے گیس موجود ہے لیکن غیروں کے لیے ، کوئله موجود ہے ، تانبا موجود ہے، گودار کا ساحل موجود ہے لیکن بلوچستان کی قسمت نہیں بدلی اب بھی بلوچستان میں لوگوں کے پاس دو وقت کی روٹی اور رہنے کے لیے چھت موجود نہیں ہے یہ سب انہی نااہل سیاست دانوں کی وجہ سے ہو رہا ہے
جو غیروں کے ساتھ بیٹھ کے اپنوں کا لہو پی رہے ہیں۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں