بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کیخلاف جرمنی اور برطانیہ میں بی آر پی کے مظاہرے

304

بلوچ ریپبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیر محمد بگٹی نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے بلوچستان میں پاکستانی فوج کے ہاتھوں بلوچ خواتین و بچوں کے قتل عام، جعلی مقابلوں میں نوجوانوں کی شہادتوں اور افغانستان میں مقیم بلوچ پناہ گزینوں پر مسلسل حملوں کے خلاف جرمنی اور برطانیہ میں احتجاجی مظاہرے کیئے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ جرمنی کے شہر بون میں ہفتے کے روز ایک احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا گیا جہاں پارٹی کارکنان نے بڑی تعداد میں ںشرکت کی۔

احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے بی آر پی جرمنی زون کے سوشل میڈیا منیجر عبدالجلیل نے کہا کہ ہم رمیز ، ملی اور اللہ بخش بلوچ کے لیے انصاف چاہتے ہیں جو ایف سی کے ہاتھوں مارے گئے۔ جبکہ پارٹی کے یونٹ انچارج حفیظ جان نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کو ریاستی فورسز ایک منظم منصوبے کے تحت مسلسل نشانہ بنا رہے ہیں۔

یونٹ کے ڈپٹی جنرل سیکریٹری راشد بلوچ سمیت دیگر ارکان لال محمد، مظفر بلوچ، اعجاز علی اور در محمد نے بھی مظاہرے میں شرکت کی اور ریاستی فورسز کے مظالم کی مذمت کی۔

لندن میں ہونے والے مظاہرے میں پارٹی کے مرکزی ترجمان شیر محمد بگٹی نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں حالیہ دنوں پاکستانی افواج نے قتل و غارت گری میں تیزی لائی ہیں اور اس دوران خواتین اور بچوں کو مسلسل نشانہ بنایا جارہا ہے۔

شیر محمد بگٹی نے حکومت برطانیہ سے اپیل کی کہ وہ بلوچستان میں پاکستانی فوج کے ہاتھوں بلوچ قوم کے قتل عام کا نوٹس لیں اور افغانستان میں مقیم بلوچ پناہ گزینوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے اپنا موثر کردار ادا کرے۔

جبکہ پارٹی کے مرکزی رہنما منصور بلوچ کا کہنا تھا کہ کیچ میں رونما ہونے والے حالیہ واقعات کوئی حادثے نہیں ہیں بلکہ پاکستانی فوج کے ہاتھوں جاری بلوچ قوم کے نسل کشی کے پالیسی کا حصہ ہیں۔ اگر حادثے ہوتے تو ایسے حادثے صرف بلوچستان میں ہی کیوںپیش آتے ہیں اور ان کی کوئی تحقیقات کی نہیں ہوتی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ برطانیہ سمیت یورپی ممالک سے ہم اپیل کرتے ہیں کہ وہ ایسے واقعات کے روک تھام کیلئے اپنا عملی کردار اداکرے۔

لندن مظاہرے میں بی آر پی کے مرکزی رہنماوں کے علاوہ قادر بخش بگٹی، نثار بلوچ، بی این ایم کے رہنما فہیم بلوچ، بی ایچ آر سی کے رہنما عبدللہ بلوچ اور لندن میں متحرک سیاسی کارکن گودی مہناز بلوچ سمیت کارکنان کی ایک بڑی تعداد شریک رہی۔