بساک چیئرپرسن صبیحہ بلوچ کے بھائی اور کزن جبری طور پر لاپتہ

550

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے چیئرپرسن ڈاکٹر صبیحہ بلوچ کا بھائی اور کزن جبران طور لاپتہ کیے جاچکے ہیں جس کی تصدیق بساک ذرائع نے کی ہے۔

ذرائع کے مطابق طلباء رہنماء ڈاکٹر صبیحہ کے بھائی ‏شاہ میر بلوچ کو 19 جون 2021 کو انجینئرنگ یونیورسٹی خضدار سے چار ساتھیوں سمیت لاپتہ کیا گیا بعدازاں اس کے باقی ساتھیوں کو رہا کیا گیا لیکن شاہ میر تاحال لاپتہ ہے۔

اسی طرح ڈاکٹر صبیحہ کے کزن کو بھی 25 جون 2021 حراست میں لیکر جبری طور پر لاپتہ کیا گیا۔

مذکورہ دونوں نوجوان تاحال لاپتہ ہیں۔ سماجی رابطوں کی سائٹس پر مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد اس کو اجتماعی سزا کا تسلسل قرار دے رہے ہیں۔

ایکٹوسٹ سمیر بلوچ نے اس حوالے سے ٹوئٹر پر لکھا کہ شاہ میر زہری اور مرتضیٰ زہری کو لاپتہ کرنا ریاستی اداروں کی جانب سے بلوچ نوجوانوں پر جبر و ظلم کے تسلسل کو برقرار رکھنا ہے، آئے دن کسی نہ کسی بلوچ نوجوان کو تشدد جبر و گمشدگی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ تمام انسانی حقوق کے ادارے اس جبر و ظلم کی طرف آنکھ کھولیں۔

بساک کراچی زون کے سیکرٹری جنرل پیر جان بلوچ کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر صبیحہ کے بھائی اور کزن کو جبری طور پر لاپتہ کرکے خاندان کو خاموش رہنے کیلئے بلیک میل کیا جارہا ہے۔

کلیم ارمان نامی نوجوان نے لکھا کہ بلوچ کی ہر آواز کو کسی نہ کسی صورت دبایا جاتا ہے ڈاکٹر صبیحہ کے بھائی اور کزن کی گمشدگی بھی اسی جبر کا تسلسل ہے۔

مذکورہ نوجوانوں کی جبری گمشدگی کی خبر سامنے آنے پر گذشتہ رات ٹوئٹر پر #SaveZehriBrothers کا ہیش ٹیگ پاکستان میں ٹرینڈ پر رہا، جہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے اس حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔