بھائی کو جبری گمشدگی کے بعد جعلی مقابلے میں شہید کیا گیا – ہمشیرہ صدام حسین

600

26 اگست کو سی ٹی ڈی نے دعوی کیا تھا کہ انہوں نے بلوچستان کے ضلع لورالائی میں ایک مقابلے میں سات افراد کو مار دیا ہے۔ سی ٹی ڈی نے دعوی کیا تھا ان لوگوں کا تعلق بلوچ مسلح تنظیم بلوچستان لبریشن فرنٹ سے تھا۔

تاہم تحقیق و لاپتہ افراد کے تنظیم سے معلومات حاصل کرنے کے بعد اس بات کی تصدیق ہوگئی ہے کہ مقابلے میں مارے جانے والوں میں تمام افراد کی شناخت پہلے سے زیر حراست لاپتہ افراد سے ہوئی ہے جو کئی سالوں سے پاکستانی فورسز کے حراست جبری گمشدگی کا شکار تھے۔

مارے جانے والوں میں سے دو کی شناخت عبدالغنی اور صدام کے ناموں سے ہوئی ہے۔

لاپتہ افراد کے لواحقین کی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے جانب سے سوشل میڈیا پر شائع کردہ ایک ویڈیو بیان میں جعلی مقابلے میں قتل ہونے والے صدام حسین بلوچ کی ہمشیرہ اس بات کی تصدیق کررہے ہیں کہ انکے بھائی کو حراست بعد جعلی مقابلے میں قتل کیا گیا ہے –

سی ٹی ڈی کے جعلی مقابلے میں قتل ہونے والے صدام حسین کے ہمشیرہ کے مطابق انکے بھائی صدام حسین کو 27 اپریل 2018 کو کراچی ملیر سے حراست بعد اس وقت لاپتہ کردیا جب وہ دبئی سے چھٹیاں منانے آئے ہوئے تھے-

صدام حسین کی ہمشیرہ کے مطابق صدام حسین کے ہمراہ سی ٹی ڈی کے جعلی مقابلے میں قتل ہونے والے غنی بلوچ بھی پہلے سے زیر حراست تھے سی ٹی ڈی کا دعوی غلط ہے –

یاد رہے رواں سال سی ٹی ڈی کے جعلی مقابلے میں پندرہ سے زائد افراد قتل ہوئے جبکہ 11 اگست کو سی ٹی نے کوئٹہ کے علاقے نیو ٹاؤن میں پانچ زیر حراست افراد کو جعلی مقابلوں میں قتل کردیا تھا –

کوئٹہ جعلی مقابلے میں قتل ہونے والے تین افراد کی شناخت پہلے سے زیر حراست جمیل ولد محمد حسین سکنہ پنجگور شعیب ولد عطاء محمد سکنہ پنجگور خان محمد سکنہ گدر سوراب کے نام سے ہوئی –

کوئٹہ نیو کاھان میں جعلی مقابلے میں قتل ہونے والے تینوں افراد کے لواحقین نے دی بلوچستان پوسٹ کو اس بات کی تصدیق کی تھے کے تینوں افراد پہلے سے َزیر حراست تھے –

اسی طرح رواں سال جون کے مہینے میں سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا کہ آپریشن کے دوران فورسز اور مسلح افراد کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں 4 افراد مارے گئے جبکہ کارروائی کے دوران 6 افراد فرار ہونے میں کامیاب ہوئے تھے۔

مارے جانے افراد میں ملا مادو مزارانی مری شامل تھے جنہیں دو سال قبل کوئٹہ میں جتک اسٹاپ پر واقع ان کے گھر سے پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں نے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا تھا۔

رواں سال 18 جنوری کو دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے مشرقی بائی پاس پر پاکستانی فورسز ایگل اسکواڈ نے دوران تلاشی دو نوجوان سمیع اللہ پرکانی اور جمیل احمد پرکانی کو گرفتار کرنے کے بعد سی ٹی ڈی کے حوالے کردیا تھا۔ ایگل فورس نے دعویٰ کیا تھا کہ مذکورہ افراد سے دستی بم برآمد کیے گئے۔

دونوں نوجوانوں کو بعد ازاں سی ٹی ڈی نے مستونگ میں دیگر تین افراد جو پہلے ہی زیرحراست تھے کہ ہمراہ مستونگ میں جعلی مقابلے میں قتل کردیا تھا۔