بلوچ لاپتہ افراد کو جعلی مقابلوں میں قتل کرنے کے واقعات میں انتہائی تیزی لائی جارہی ہے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی

164

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کاؤنٹر ٹیرزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کی جانب سے پہلے سے لاپتہ افراد کو جعلی مقابلوں میں نشانہ بنانے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ لاپتہ ہیں جن کیلئے وقتاً فوقتاً لاپتہ افراد کے لواحقین نے احتجاج اور مظاہرے کیے ہیں جبکہ اس سلسلے میں صوبائی حکومت، وفاقی حکومت وزیراعلی اور وزیراعظم، پاکستان آرمی کے ترجمان سمیت سب نے بلوچستان میں لاپتہ افراد کی گمشدگی کا اقرار کرتے ہوئے انہیں بازیاب کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جبکہ حالیہ دنوں ہی صوبائی حکومت نے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز سے لاپتہ افراد کی لسٹ مانگی تھی مگر بدقسمتی سے مسلسل احتجاج اور دھرنوں سمیت حکومتی و وفاقی وزرا کی یقین دہانی کے باوجود لاپتہ افراد کو رہا کرنے کے بجائے انہیں فیک اکاؤنٹرز میں نشان بناکر شہید کیا جا رہا ہے جس سے ہزاروں لاپتہ افراد کے لواحقین کے اندر ایک سراسیمگی کی کیفیت جنم لے چکی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ کوئٹہ نیو کاہان میں گیارہ اگست کی رات ایک فیک اکاؤنٹر میں پانچ افراد کو نشانہ بنایا گیا جنہیں مسلح تنظیم سے منسلک کیا گیا تھا جبکہ بعدازاں ڈیٹا آنے کے بعد معلوم ہوا کہ جن افراد کو نیو کاہان میں سی ٹی ڈی نے نشانہ بنایا ہے یہ پہلے سے ہی لاپتہ افراد تھے جن میں سے دو کا تعلق پنجگور اور ایک شخص کا تعلق سوراب گدر سے تھا جنہیں مختلف اوقات سیکورٹی کے ادارے اغواء کر چکے تھے جبکہ 25 اگست کو سی ٹی ڈی کی جانب سے ایک اور بیان میں دعوی کیا گیا کہ لورالائی میں مسلح افراد سے تعلق رکھنے والے 7 افراد مقابلے میں ہلاک ہوئے ہیں جبکہ معلوم ہوا ہے کہ یہ لوگ بھی پہلے سے ریاستی تحویل میں تھے جن میں سے تین افراد کا تعلق دشت سے ہے جن کے خاندانوں کو آج لیویز نے مطلع کیا ہے کہ وہ آکر اپنے پیاروں کے لاشوں کو یہاں سے لے جائیں جبکہ دیگر ایسے واقعات میں بھی لاپتہ افراد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ سی ٹی ڈی کی حالیہ کارروائیوں سے خدشہ ہے کہ بلوچ مِسنگ پرسنز کو ماضی کی طرح ماروائے عدالت قتل کرنے کی ایک نئے سلسلے کا آغاز کیا جارہا ہے۔ ہم تمام بلوچ سیاسی و انسانی حقوق کے تنظیموں سے گزارش کرتے ہیں کہ اس تشویشناک صورتحال میں بلوچ لاپتہ افراد کی اس طرح ماروائے عدالت قتل کی روک تھام کے لیے مشترکہ طور پر منظم جدوجہد کریں۔

ترجمان نے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ دنوں ایسے لاپتہ افراد کو سی ٹی ڈی نے نشانہ بنایا ہے جن کے کیسز یا تو میڈیا میں کم ہائی لائٹ ہوئے ہیں یا ان کے کیسز رجسٹرڈ نہیں اس بیان کی توسط سے ہم بلوچستان کے تمام لاپتہ افراد کے لواحقین سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنے پیاروں کے کیسز کو رجسٹرڈ کرنے کے ساتھ ساتھ ان پر میڈیا میں آواز بھی اٹھائیں ورنہ انہیں فیک انکاؤنٹر میں نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے کل سے میڈیا میں ایک ہیش ٹیگ #StopFakeEncounterOfBaloch کے نام سے کمپین کا بھی آغاز کیا جائے گا جس میں لاپتہ افراد کے لواحقین سمیت عام عوام سے بھرپور شرکت کرنے کی اپیل کی جاتی ہے۔