کوئٹہ میں بلوچ لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

177

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4376 دن مکمل ہوگئے۔ آج غلام دستگیر بلوچ، غلام محمد بلوچ، الہی بخش اور دیگر نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

جبری طور پر لاپتہ انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین بلوچ کی والدہ نے کیمپ کا دورہ کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا بلوچستان آج فرزندوں کی شہادت سے گلستان بن چکا ہے پاکستان بلوچستان قابض ہے اور بلوچوں کا بے دریغ لہو بہا رہا ہے مگر کچھ وقتوں سے ریاست اپنے ڈیتھ اسکواڈ اور پارلیمانی ایجنٹوں کے ذریعے سے بلوچوں کی نسل کشی کرکے آخری زور لگا رہا ہے یہ گرو وہ تمام کام کر رہے ہیں جنہیں پاکستان فوج کررہی ہے جن میں لوگوں کو لاپتہ کرنا، شہید کرنا شامل ہیں۔

ماما قدیر نے مزید کہا کہ اب ریاست نے نئی پالیسی اپنائی ہے پہلے لوگوں اغواء کرکے لاپتہ کرتا ہے اور انہیں مہینوں تک اپنے خفیہ ٹارچر سیلوں قید کرکے بعد ازاں انہیں شہید کرکے مقابلے کا نام دیتے ہے ان تمام چیزوں کے باوجود انسانی حقوق کے اداروں نے بلوچستان کے متعلق خاموشی کا روزہ رکھا ہوا ہے۔

ماما قدید کا کہنا تھا بلوچستان میں آج ایسا کوئی گھر ہی نہیں جہاں لوگ لاپتہ نہیں ہوئے ہیں یا شہید نہیں ہوئے ہیں ہر گھر میں ماتم کا سماں ہیں مائیں اپنے بچوں کی رائیں تکتے تکتے اس جہاں فانی سے رخصت ہوتے ہیں اور بیویوں کی آنکھیں اپنے شوہر کے اور بیٹیوں کی آنکھیں اپنے والد کے راہ تک رہے ہیں مگر اس کے باوجود کچھ لوگ ان کی مجبوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انکی مجبوری کو زاتی مفادات کے لئے استعمال کرکے انہیں بیوقوف بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے ہیں۔

اس موقع پر راشد حسین بلوچ کی والدہ کا کہنا تھا کہ راشد حسین کے متحدہ عرب امارات سے جبری گمشدگی اور پاکستان غیر قانونی منتقلی کے بعد تاحال دونوں حکومتوں کی جانب سے ہمیں کچھ بتایا نہیں جارہا کہ راشد حسین کہاں اور کس حال میں ہے۔

دریں اثناء راشد حسین بلوچ کی ہمشیرہ فریدہ بلوچ نے متحدہ عرب امارات کے صدر کی جانب سے عیدالاضحیٰ کے موقع پر 855 قیدیوں کے عام کا معافی اور رہائی کے اعلان پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے صدر کی جانب سے 855 قیدیوں کی عیدالاضحیٰ کے موقع پر رہائی کا اعلان خوش آئند ہے مگر امارات حکومت کیجانب سے میرے بھائی راشد حسین کے رہائی کے حوالے سے اقدام نظر نہیں آرہی۔

انہوں نے متحدہ عرب امارات کے صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا ان رہا ہونیوالے افراد میں میرا بھائی بھی شامل ہوگا؟