بلوچ لاپتہ افراد کیلئے کوئٹہ میں احتجاج جاری

110

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4384 دن مکمل ہوگئے، شال سے سماجی و سیاسی کارکن غلام رسول اور بی ایس او پجار کے سابق چیئرمین محمد اسلم بلوچ اور دیگر لوگوں نے کیمپ کا دورہ کیا۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قیام پاکستان سے لے کر آج تک پاکستانی فورسز نے بلوچستان سے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے، ستر کی دہائی میں پاکستانی فورسز نے اپنے بربریت کے دوران ہزاروں لوگوں کو قتل یا لاپتہ کیا ہے چونکہ اس دور میں میڈیا نہ ہونے کی وجہ سے ان کے حوالے سے کوئی دستاویزات تو موجود نہیں ہیں مگر اس حوالے سے شواہد موجود ہیں کہ بلوچ عوام کس قدر فوجی بربریت کا نشانہ بن چکے ہیں۔

ماما قدیر نے مزید کہا کہ فورسز کی بربریت تاحال جاری ہے بلکہ ہر روز اس میں اضافہ کیا جارہا ہے دو دہائیوں میں جس قدر پاکستانی فورسز کی بربریت بلوچستان میں جاری وہ سب سورج کی روشنی کی طرح دنیا کے سامنے عیاں اس کے باوجود بھی دنیا نے خاموشی کا روزہ رکھا ہوا ہے۔

ماما قدیر کا کہنا تھا پاکستانی فورسز کی بربریت کے تمام شواہد ہمارے پاس موجود ہیں شہدا اور لاپتہ افراد کے لسٹ بھی ہمارے پاس موجود ہیں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز پچھلے دو دہائیوں سے سراپا احتجاج ہیں اور اس کے علاوہ ہم نے دنیا کو اپنے جانب متوجہ کرنے کے لئے کوئٹہ سے کراچی اور کراچی سے اسلام آباد ایک تاریخی لانگ مارچ بھی کیا ہے اس لانگ مارچ میں سمی، علی حیدر، اور فرزانہ مجید سمیت کئی لوگ اپنے باپ اور بھائیوں کی بازیابی کے لئے بھیک مانگ رہے تھے مگر اس کے باوجود بارہ بارہ سال گزر جانے کے باوجود ان کے لوگ لاپتہ پاکستانی فورسز کے ٹارچر سیلوں انسانیت سوز تشدد برداشت کررہے ہیں۔