کوئٹہ میں بلوچ لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

158

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4306 دن مکمل ہوگئے۔ سابق سینیٹر مہیم خان بلوچ اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

لاپتہ راشد حسین بلوچ کی والدہ نے کیمپ آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد دھرنے کے بعد پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے لاپتہ افراد کے لواحقین کے وفد سے ملاقات کی اور انہیں یقین دہانی کرائی کہ لاپتہ افراد کے مسئلے کو حل کیا جائے لیکن تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔

راشد حسین کی والدہ کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے کو متحدہ عرب امارات سے جبری طور پر لاپتہ کرنے کے بعد پاکستان منتقل کیا گیا، شواہد موجود ہونے کے باوجود کمیشن اور عدالتوں میں پیشی کے موقع پر مجھے کہا جارہا ہے کہ راشد حسین پاکستان میں نہیں ہے لیکن راشد حسین اسی ملک کا شہری ہے لہٰذا حکومت پاکستان متحدہ عرب امارات سے جواب طلبی کرے کہ راشد حسین کہا ہے۔

اس موقع پر وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ عید ایک خوشیوں اور مسرتوں بھرا اسلامی مذہبی تہوار ہے۔ عید کے دن سینکڑوں ہزاروں میل دور رہنے والے گھرانوں کے افراد اپنے پیاروں سے ملتے ہیں اور ایک دوسرے سے محبت کا اظہار کیلئے گلے لگاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس تہوار میں حقیقی خوشی بچھڑوں کے ملنے اور خاندان کے تمام افراد کے ایک جگہ اکھٹے ہونے اور تہوار منانے سے ملتی ہے لیکن گذشتہ دہائیوں سے بلوچ قوم میں عید کی خوشیاں ماند پڑگئی ہیں اب یہ تہوار خوشیوں کے برعکس اپنے پیاروں کے بچھڑنے کے ناقابل بیان ذہنی، روحانی کرب، غم اور بے قراری کو بڑھاتا ہے۔