فکر شہید فدا بلوچ سرخرو ہوا، منحرفین بلوچ تاریخ میں ملامت ٹھہرے – بی این ایم

364

بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے شہید فدا بلوچ کے 23 ویں برسی کے موقع پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ شہید فدا بلوچ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہید فدا بلوچ کا فکر اور نظریہ زندہ ہے۔ بلوچ قومی کاز کے منحرفین نے شہید فدا بلوچ کو قتل کرکے یہ سمجھ لیا کہ انہیں ان کے سامنے کوئی رکاوٹ باقی نہیں رہے گا لیکن تاریخ نے انہیں غلط ثابت کردیا۔ شہید فدا احمد بلوچ کا فکر سرخرو ہے اورمنحرفین کا تاریخ میں نام و نشان مٹ رہا ہے۔ انہیں روسیاہی کے علامت کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

ترجمان نے کہا کہ شہید فدا احمد بلوچ انتہائی زیرک اور دوراندیش رہنما تھے۔ وہ اپنے وقت کے سیاسی تجزیہ کرکے مستقبل کا ادراک رکھتے تھے۔ بلوچ سماج، قوم اور خطے کے لیے ان تجزیے بعد میں صحیح ثابت ہوئے۔ انہوں نے بلوچ سیاسی ساخت کی ہیئت میں بنیادی تبدیلی لانے کے لیے انقلابی اقدامات اٹھائے۔ اس سے مستقبل قریب میں جدوجہد کو مناسب سمت فراہم میں مدد حاصل ہوئی۔

انہوں نے کہا شہید فدا احمد بلوچ غیرپارلیمانی سیاسی فکر رکھتے تھے۔ اس بنیاد پر انہوں نے اپنے ہم خیال دوستوں کی ایک بڑی تعداد کو تربیت دی تھی۔ ان کے سخت موقف اور جدوجہد آزادی کے لیے تیاری اور ارادوں کو دشمن نے بھانپ لیا تھا۔ ان کے اپنے سرکل کے کمزور دل ساتھی اورمستبقل میں انحراف کرنے والوں نے فدا احمد کو بلوچ قوم سے جسمانی طورپر جدا کیا۔ لیکن ان کا فکر امر ہے اور کاروان منزل کی جانب گامزن ہے۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچ قومی آزادی کے حصول کے لیے انہوں نے نواب خیربخش مری اور بلوچ نوجوانوں سمیت مختلف طبقہ فکر کے لوگوں سے ملاقات کرکے ایک سخت محاذ کی تشکیل کے لیے انتھک محنت کی اوراسی مشن کے دوران منحرفین نے انہیں قتل کرکے بلوچ قومی تحریک کو ناقابل تلافی نقصان سے دوچارکردیا۔

انہوں نے کہا آج ہم فدا احمد بلوچ کو اس عزم کے ساتھ خراج عقیدت پیش کرتے ہیں کہ ان کے سیاسی وارث منحرفین نہیں بلکہ محاذ کے دوست ہیں جو قربانیوں کے انمول باب رقم کرتے ہوئے منزل کی جانب رواں دواں ہیں۔