کراچی: لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری، مزید چار افراد لاپتہ

268

سندھ کے دارالحکومت کراچی میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4221 دن مکمل ہوگئے۔ کامریڈ زہرہ بلوچ، بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماء بانک آمنہ، ایکٹوسٹ ماہ گنج، محمد اقبال اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستانی جبر و ظلم لیکر فروری کا مہینہ بھی بربریت کا طوفان ثابت ہوا، مچھ، کوہلو اور دیگر علاقوں سے بلوچ فرزندوں کے اغواء ہونے کا سلسلہ بدستور جاری ہے، پہلے تو دو چار کی طلاع آتی تھی اب تو پچاس پچاس بلوچوں کی جبری اغواء کی اطلاع نہیں آرہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فورسز نے بلوچ خواتین کو بھی لاپتہ کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ آج بلوچ قوم اپنی سرزمین پر غلامی کی زندگی کیساتھ سخت حالات کا شکار ہے۔

ماما قدیر کا کہنا تھا کہ جبری گمشدگیوں کیخلاف آج بھی کراچی پریس کلب اور اسلام آباد پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتالی کیمپ جاری ہے۔

ان کہنا تھا کہ بلوچستان کے اکثر اضلاع میں بلوچ عوام پاکستانی فوج کے محاصرے میں  ہیں۔ سبی اور مستونگ کے مختلف علاقوں میں گذشتہ روز سے فوجی آپریشن جاری ہے، مذکورہ آپریشن میں گن شپ ہیلی کاپٹر حصہ لے رہے ہیں جبکہ سنی سوران کے علاقے ہمپادگ سے چار بلوچوں کو فورسز نے حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے۔