کراچی: بلوچ لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

231

سندھ کے دارالحکومت کراچی میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4229 دن مکمل ہوگئے۔ نیشنل پارٹی کے نائب صدر طاہر خان بزنجو، بلوچ یکجہتی کمیٹی کے کنوینئر مستی خان بلوچ اور دیگر نے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ قوم میں بیداری آئی ہے، بلوچ اپنی قومی بقاء، شناخت اور اپنے پیاروں کی بازیابی کے متعلق بہت حساس ہوچکی ہے۔ بلوچستان کے سیاسی ماحول میں بہت بڑی تبدیلی آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب بلوچستان سمیت پاکستان کے بڑے شہروں میں لاپتہ افراد کیلئے ریلیاں اور احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں۔ ادیب، شاعر، قلمکار اور دانشور حضرات، سیاسی کارکن پرامن جدوجہد کی رہنمائی کررہے ہیں۔

ماما قدیر کا کہنا تھا جہاں تک قابض کا تعلق ہے تو ہر قابض کا رویہ یہی رہا ہے کہ اپنی نوآبادی کی قومی ثقافت، شناخت اور زبان کو اپنی ریاستی پالیسیوں کے تحت ختم کرے۔ اگر کوئی قوم اپنی پرامن جدوجہد کیلئے میدان میں آئے تو اس کو بھی بالاد دست قوت فوجی قوت کے ساتھ ختم کردے، یہی سب کچھ آج بلوچستان میں بلوچ قوم کے ساتھ ہورہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچ قوم کیلئے یہ سب کچھ نہ نیا ہے اور نہ قابض سے کسی خیر کی توقع ہے۔ آج خود لواحقین اور سیاسی کارکن تنظیمیوں کے ساتھ ملکر شعوری طور پر پرامن جدوجہد کو آگے لے جارہے ہیں اور قابض اپنی پرانی روش پر قائم ہے کہ جدوجہد کو بندوق کے زور پر کرچ کردے۔