ہزارہ کانکنوں پر حملے میں پاکستانی خفیہ ادارے ملوث ہیں – بی ایل اے سربراہ

772

بلوچ لبریشن آرمی کے سربراہ بشیر زیب بلوچ نے کہا ہے کہ مچھ میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے کانکنوں کے قتل میں پاکستانی خفیہ ادارے ملوث ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیا۔

بشیر زیب بلوچ کا کہنا ہے کہ میں بولان کے علاقے مچھ میں ہزارہ قبیلے کے بے گناہ افراد پر مذہبی انتہاء پسندوں کے حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ پاکستانی خفیہ ایجنسیاں اس بزدلانہ حملے میں براہ راست ملوث ہیں۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ بولان تاریخی طور پر بلوچ مزاحمت کا قلعہ رہا ہے، جسے ختم کرنے کیلئے دشمن ریاست ہمیشہ مکروہ طریقوں سے کوشاں رہا ہے۔ آج کا المناک واقعہ دشمنوں کے انہی اقدامات کا تسلسل ہے۔

خیال رہے گذشتہ شب مچھ کے علاقے گیشتری میں نامعلوم مسلح افراد نے کان کنوں کو حملے کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 11 افراد جانبحق ہوگئے۔ جانبحق ہونے والے کان کنوں کا تعلق شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے ہزارہ قبیلے سے ہے۔

حملے کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے تاہم واقعے میں مذہبی شدت پسند گروہ کے ملوث ہونے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔

واقعے کے بعد سماجی رابطوں کے ویب سائٹس پر مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد اپنے غم اور غصے کا اظہار کررہے ہیں اور حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنا رہےہیں۔

دوسری جانب ہزارہ برادری کی جانب سے مچھ کے مقام پر لاشوں کے ہمراہ مرکزی شاہراہ پر دھرنا دیکر احتجاج کیا جارہا ہے اسی طرح دارالحکومت کوئٹہ میں مشرقی بائی پاس کو بھی رکاوٹیں کھڑی کرکے شاہراہ کو ہرقسم کی آمد و رفت کیلئے بند کردیا گیا ہے۔

بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تفتیش شروع کردی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہم دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔