کراچی: بلوچ لاپتہ افراد کیلئے وی بی ایم پی کا احتجاج جاری

138

وی بی ایم پی اپنی پرامن جدوجہد کے ذریعے بین الاقوامی حلقون کو بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی جانب متوجہ کرنے کی کوششیں جاری رکھے گی، کسی کے الزام لگانے پر لاپتہ افراد کے لواحقین اپنے پیارون کی بازیابی کے حق سے کبھی بھی دستبردار نہیں ہونگے۔ ان خیالات کا اظہار وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر نے کراچی پریس کلب کے سامنے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

سندھ کے دارالحکومت کراچی میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاج جاری ہے، احتجاج کو مجموعی طور پر 4193 دن مکمل ہوگئے۔ ایچ آر سی پی کے مرکزی چیئرمین اس بٹ، صوبائی چیئرمین قاضی ظفر علی، سعید بلوچ سمیت بلوچ رائٹس کونسل کے عبدالوہاب بلوچ اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر کا مزید کہنا تھا کہ ہم دنیا کو بتانا چاہتے ہیں پاکستانی خفیہ ادارے بلوچوں کیخلاف جو پالیسی اپنائے ہوئے ہیں جن میں بلوچوں کو جبری طور پر لاپتہ کرنا، دوران حراست انہیں تشدد کا نشانہ بناکر کر شہید کرنا جیسے جرائم سرفہرست ہیں، کا نوٹس لیا جائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اقوام متحدہ، یورپی یونین، امریکہ اور دیگر ممالک سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ان بلوچ نسل کش اور انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر پامالیوں پر عالمی قوانین کے تحت پاکستان کیخلاف کاروائی کرے۔

انہوں نے کہا کہ مذہبی انتہاء پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی شمولیت بڑا دھوکہ ہے مگر حیرت انگیز طور پر بڑی طاقتیں ان کے منفی کردار سے نظریں چرا کر پاکستان کو اقتصادی امداد دے رہے ہیں اور وہ یہ امداد بلوچ، سندھی، پشتون اور ہزارہ برادری کی نسل کشی میں استعمال کررہی ہے۔ مذکورہ امداد مذہبی انتہاء پسند دہشت گرد تنظیموں کی پرورش پر خرچ کی جارہی ہے۔

ماما قدیر کا کہنا تھا کہ ریاستی تشدد کے باعث محکوم اقوام کے اندر نفرت پیدا ہوتی ہے، محکوم قومیں نسلی بنیاد پر کسی کو نشانہ نہیں بناتے ہیں لیکن ریاست کی تشکیل کردہ دہشت گرد تنظیمیں ان اقوام کی آواز کو دبانے کیلئے فرقہ واریت اور مذہبی انتہاء پسندی کے نام پر کاروائیاں کرتی ہے جس سے ریاست کو فوجی آپریشنوں سمیت امداد وصول کرنے میں مدد ملتی ہے۔