جی ایم سید کی سالگرہ کے موقع پر براس کا سندھی قوم کے نام پیغام

692

وقت آگیا ہے کہ بلوچ و سندھی اقوام پاکستانی قبضے کیخلاف یکمشت ہوجائیں۔ براس

چار بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیموں کی امبریلا آرگنائزیشن بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) کے ترجمان بلوچ خان نے سندھی قوم پرست رہنماء سائیں جی ایم سید کی سالگرہ کے موقع پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا بلوچ اور سندھی تاریخی برادر اقوام ہے، ہزاروں سال سے ہمارے درد، خوشیاں، دوست اور دشمن مشترکہ رہے ہیں، آج بھی سندھو دیش میں کروڑوں کی تعداد میں بلوچ آباد ہیں اور اس سرزمین و ثقافت کا پر امن حصہ بنے ہوئے ہیں، لیکن تاریخی انڈس تہذیب کے وارث سندھیوں اور مہرگڑھ تہذیب کے وارث بلوچوں کو آج مشترکہ طور پر نومولود شیطانی و غیرفطری ریاست پاکستان کے جبری قبضے کا سامنا ہے، وقت آگیا ہے کہ بلوچ و سندھی اقوام اس پاکستانی قبضے کیخلاف یکمشت ہوکر پنجابی قبضہ گیر کو اپنے سرزمینوں سے نکال باہر کرکے اپنی تاریخی آزاد حیثیت بحال کرلیں۔

بلوچ خان نے مزید کہا کہ سائیں جی ایم سید کا فلسفہ اور جہد مسلسل نا صرف سندھی قوم بلکہ بلوچ سمیت اس خطے کے تمام مظلوم و محکوم اقوام کیلئے ایک مشعل راہ ہے، قابض کیخلاف جی ایم سید کا فلسفہ اور دِکھایا ہوا راہ جہد مسلسل اور مسلح مزاحمت ہے، سائیں اپنی زندگی کے تجربات میں دیکھ چکے تھے کہ پنجاب جیسا ایک غیر مہذب دشمن عدم تشدد کی زبان نہیں سمجھتا، اینٹ کا جواب پتھر سے دینے پر ہی اسے بات سمجھائی جاسکتی ہے، آج بلوچ و سندھی کو جس دشمن کا سامنا ہے، یہ بدلا نہیں ہے بلکہ یہ ماضی کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ غیرمہذب، وحشی اور درندہ صفت بن چکا ہے، ہم سائیں جی ایم سید کی سالگرہ کے دن کے موقع پر سندھی قوم کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ سائیں کے مسلح مزاحمت کے فلسفے پر عمل پیرا ہوکر، سندھو دیش کی آزادی کیلئے اٹھ کھڑے ہوجائیں۔ اپنی سندھی آزادی پسند مزاحمتی تنظیموں کو مضبوط کریں تاکہ بلوچ اور سندھی مِل کر اپنی سرزمینوں کی آزادی کی مشترکہ جنگ لڑیں۔

براس ترجمان نے مزید کہا کہ 26 جولائی 2020 کو چار بلوچ آزادی پسند تنظیموں بی ایل اے، بی ایل ایف، بی آر اے، بی آر جی کے امبریلا آرگنائزیشن براس اور سندھی آزادی پسند مزاحمتی تنظیم سندھودیش روولیوشنری آرمی کے بیچ ایک تاریخی مشترکہ محاذ قائم کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ یہ بلوچ و سندھی مزاحمتی تاریخی میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس مشترکہ محاذ کو مزید مضبوط کرکے ہر بلوچ و سندھی گھر گھر تک پہنچانا ہے تاکہ دشمن کے خلاف ہر گھر آزادی کا مورچہ ہو۔

بلوچ خان نے مزید کہا کہ بلوچ اور سندھی قوم کو نا صرف براہ راست قبضے کا سامنا ہے بلکہ اس قبضے سے پیدا ہونے والے بہت سے مشترکہ مسائل کا سامنا بھی ہے۔ جن کے خلاف ہمیں متفقہ حکمت عملی کے تحت مشترکہ جدوجہد کی اشد ضرورت ہے۔ پاکستان چین ایک مشترکہ گٹھ جوڑ سے سامراجی منصوبے سیپیک کے تحت سندھ و بلوچستان کو مکمل قبضے میں رکھ کر اس خطے کے اندر اپنے ناجائز سیاسی، معاشی اور عسکری مفادات حاصل کرنا چاہتے ہیں اور گوادر سے لیکر بدین تک ہمارے ساحل و وسائل اور سمندر پر دائمی قبضہ جمانا چاہتے ہیں۔ مذہبی شدت پسندی کو ہمارے سرزمینوں پر درآمد کرکے ہمارے سیکولر و روشن خیال اقدار و تہذیب کو پراگندہ کرکے عدم برداشت و شدت پسندی کے بیج بونے کی گہناونی سازش بھی رچائی جارہی ہے۔ بلوچ و سندھی اقوام کو ان کے اپنے سرزمینوں پر اقلیتوں میں بدلنے کیلئے دشمن آبادکاری کے قبضہ گیری حربے بھی تیزی سے آزما آرہا ہے۔ ہمارے جزائر پر کھلم کھلا قبضہ کیا جارہا ہے۔

ترجمان نے آخر میں کہا کہ بلوچ وسندھی ہزاروں سالوں سے اپنے سرزمینوں پر آباد رہے ہیں اور مختلف أدوار میں مختلف حملہ آوروں اور قبضہ گیروں سے نبرد آزما رہے ہیں۔ جس طرح تاریخ میں ہم ہمیشہ سے ہر حملہ آور کو اپنی سرزمین سے نکال باہر کرکے اپنی سرزمین وتہذیب کی نگہبانی میں کامیاب ہوئے ہیں۔ اس قبضہ گیر کا انجام بھی مختلف نہیں ہوگا۔ وقت آگیا ہے کہ اس بیرونی حملہ آور اور لٹیرے کے قبضے کے دن کم کرنے کیلئے سندھی اور بلوچ یکمشت ہوجائیں اور اپنے مشترکہ محاذ کو مضبوط بناکر اسے شکست فاش دے دیں۔