کوئٹہ بم حملے میں حاجی آزاد خان اور ساتھیوں کو ہلاک کیا – بی ایل اے

1272

بلوچ لبریشن آرمی نے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں آج بروز اتوار کو ہونے والے بم حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔

بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ نے نامعلوم مقام سے بذریعہ ای میل بیان میں حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے آج اتوار کے روز کوئٹہ کے علاقے ہزار گنجی میں سبزی منڈی کے مقام پرریاستی خفیہ اداروں کے اہم کارندے حاجی آزاد خان مری کو ساتھیوں سمیت “وی بی آئی ای ڈی ” دھماکے سے نشانہ بنایا، جس سے وہ ساتھیوں سمیت ہلاک ہوگئے۔ اس حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی قبول کرتی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ حاجی آزاد خان مری پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کا ایک خاص کارندہ تھا، جو دشمن کے ایماٗ پر بلوچ سرمچاروں کے اہلخانہ کو تنگ کرنے، جہد کاروں کو دشمن کے سامنے سرینڈر کرنے پر مجبور کرنے، غریب بلوچوں کے اراضی پر قبضہ کرنے اور بلوچ سرمچاروں کے خلاف ڈیتھ اسکواڈ تشکیل دینے جیسے قومی غداری گناہ کا مرتکب تھا۔ آزاد خان مری کے حالیہ جرائم میں نیوکاہان میں غریب مری بلوچوں کے زمینوں پر قبضہ کرنا شامل ہے۔

جیئند بلوچ کا کہنا ہے کہ بلوچ لبریشن آرمی پہلے سے ہی یہ تنبیہہ جاری کرچکی ہے کہ جو شخص بھی بلوچ تحریک کے خلاف دشمن کے ساتھ کھڑا ہوگا، وہ اپنے عبرتناک انجام کیلئے تیار ہوجائے اور تمام بلوچوں کو بھی ایسے قوم دشمن عناصر سے محفوظ فاصلہ قائم رکھنے کی وارننگ دی جاچکی ہے۔ ایسے عناصر پر کہیں بھی اور کسی وقت بھی حملہ کیا جاسکتا ہے۔ ان پر حملے کی صورت میں اگر ان سے گھلنے ملنے والے کسی عام شخص کو نقصان پہنچتا ہے تو وہ اپنے نقصان کا ذمہ دار خود ہے۔

فوٹو: ہکل

انہوں نے کہا کہ اس موقع پر بلوچ لبریشن آرمی یہ ضروری سمجھتی ہے کہ آج کوئٹہ میں ہونے والے پی ڈی ایم جلسے کے بارے میں اپنا موقف پیش کرے۔ پی ڈی ایم اسی قابض ریاست کا دوسرا رخ ہے، جس کے ہاتھ بلوچوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ پی ڈی ایم میں شامل تقریبا تمام وفاقی جماعتیں ماضی میں بلوچ نسل کشی میں اسی طرح شامل رہی ہیں، جس طرح آج تحریک انصاف کی حکومت ہے۔ آج مسلم لیگ ن کی مریم نواز کو جس طرح بلوچوں کا مسیحا بناکر پیش کیا جارہا ہے، انکے والد کے دوسرے دور حکومت میں چاغی میں ایٹمی تجربات کرکے بلوچ سرزمین کا سینہ چیرا گیا اور تیسرے دور حکومت میں انکے منظوری سے ہزاروں لاپتہ و شہید کیئے گئے اور پیپلز پارٹی کے گذشتہ دور حکومت میں ہی بلوچستان سے اجتماعی قبریں برآمد ہونا شروع ہوئیں، مارو اور پھینکو کی پالیسی شروع ہوئی اور ڈیتھ اسکواڈ تشکیل دیکر بلوچ سماج پر مسلط کیئے گئے۔ بلوچ سرزمین پر اس گٹھ جوڑ کا مقصد بلوچ سے ہمدردی نہیں بلکہ حصول اقتدار ہے۔ پاکستان میں جس کی بھی حکومت آتی ہے اس سے آج تک بلوچستان پر کوئی فرق نہیں پڑا ہے۔ بلوچستان ایک مقبوضہ سرزمین ہے، جو ان تمام سیاسی جماعتوں کے تائید و حمایت سے براہ راست فوج کے زیر قبضہ و زیر کنٹرول ہے۔ بلوچوں کا کسی بھی ایسے سیاسی اتحاد و تحریک سے تبدیلی کی امید رکھنا احمقوں کی جنت میں رہنا ہے۔ اسلام آباد میں بندوق جسکے بھی ہاتھ میں ہو بلوچ اسی طرح ہی نشانہ بنتا اور قتل ہوتا رہیگا۔ بلوچ قوم کو اپنی توجہ و توانائی بہتر قاتل کے چناو کے بجائے، قتل و غارت سے چھٹکارے اور آزادی کی جانب مرکوز کرنی چاہیئے۔

جیئند بلوچ نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی ایک بار پھر ان تمام ریاستی کارندوں کو تنبیہہ کرتی ہے جو بلوچ قومی تحریک آزادی کیخلاف دشمن فوج کے ایما پر متحرک ہیں کہ وہ اپنے قوم دشمن سرگرمیوں سے باز آجائیں بصورت دیگر ایسے تمام عناصر کا انجام حاجی آزاد خان جیسا ہوگا۔