کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کیلئے احتجاج

133

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4050 دن مکمل ہوگئے۔ سندھ سے متحدہ محاذ کے سینیئر عہدیدار عبدالرزاق ابڑو، نور محمد خاصخیلی، الطاف سانگی اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر کہا کہ تاریخ کے اوراق پلٹ کر دیکھے آج تک کسی آقا یا ظالم نے کسی مظلوم یا غلام قوم کو بھی ترقی دی ہے، ترقی دور کی بات ہے کہ آج تک کسی ظالم نے مظلوم کو انسان تک نہیں سمجھا۔

انہوں نے کہا کہ بہتر سال سے بلوچستان پر پاکستان قابض ہے اس دوران یہ پانچوان خونی آپریشن زور شور سے جاری ہے۔ اکیسویں صدی کے ابتدائی سالوں میں جب بلوچ قوم میں جدوجہد کی تپش کو کم کرنے کے لیے بلوچ عوام کے دل و دماغ سے پرامن جدوجہد جیسے مقدس شے کو مٹانے کے لیے اپنے گماشتوں کے ساتھ مل کر مختلف ترقی اور پیکچز کا اعلان کرنے لگے اور عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کے لیے یہ باور کرانے کی ناکام کوشش کی گئی کہ یہ چند نوجوان ہی جو مختلف مخصوص مراعات، ڈگری حاصل کرنے کے درپے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا اپنی جھوٹ چھپانے میں بلوچوں پر ظلم جبر اور عورتوں پر تشدد، آپریشن کرنا اور پھر انہیں شہید کرنا شامل ہے۔

ماما قدیر نے کہا کہ جب ایک ریاست خود ترقی اور جدیدیت سے بھاگتا ہے تو ہمیں کیسے ترقی دے گا۔ یہاں ترقی کا نام صرف ٹارگٹ کلنگ، جبری گمشدگی، لاقانونیت، لوٹ مار، کرپشن اور رشوت، معصوم انسانوں کا قتل عام، بے روزگاری، چوڑی ڈکیتی ہے۔