جامعہ بلوچستان اسکینڈل کے ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے- بی ایس او آزاد

134

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے بلوچستان یونیورسٹی اسکینڈل کیس میں بااثر شخصیات کو تحفظ دینے اور سزا کے طور پر ایک سیکیورٹی گارڈ کے برطرف کرنے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے فیصلے تعلیمی اداروں کے ماحول کو خراب کرنے کی سازش اور انصاف کا قتل عام ہے۔

 ترجمان نے کہا بلوچستان یونیورسٹی اسکینڈل طالبات اور انکے والدین کے لئے تشویش اور خوف کا باعث تھا جسکی وجہ سے کئی والدین اپنے بچیوں کو تعلیمی اداروں میں بھیجنے سے خوفزدہ تھے اور ان طالبات کے تعلیمی مستقبل پہ یہ واقعہ ایک سوالیہ نشان تھا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی اسکینڈل ایک گہری سازش کا شاخسانہ تھا جس کا مقصد طالبات کو خوف اور اضطراب کے ماحول میں مبتلا ء کرکے تعلیمی اداروں سے دور کرنا تھا تاکہ مطلوبہ ریاستی مقاصد کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جاسکے۔

ترجمان نے بلوچستان یونیورسٹی اسکینڈل کے خلاف بلوچستان ہائیکورٹ کے فیصلے کو انصاف کا قتل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعے میں کئی ذمہ دار افراد شریک تھے لیکن صرف ایک سکیورٹی گارڈ پہ فرد جرم عائد کرکے اصل کرداروں کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔اس فیصلے سے طالبات میں جنم لینے والے خوف کو ختم نہیں کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی تعلیمی اداروں میں انکے تحفظ کے لئے کوئی اقدامات اٹھائے جاسکتے ہیں جب تک یونیورسٹی اسکینڈل کے اصل کرداروں کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا جائے گا اس طرح کے گھناونے واقعات منظر عام پہ آتے رہیں گے۔

ترجمان نے اپنے بیان میں ہرنائی کے علاقے نشپا میں سیکیورٹی فورسز کی کاروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی فورسز نے قیصر چھلگری کے گھر پہ چھاپہ مار کہ قیصر چھلگری انکی نواسی ناز بی بی بنت محمد علی اور دو بچوں کو شہید اور قیصر چھلگرانی کے دو بچوں کو ماورائے عدالت گرفتار کرکے نا معلوم مقام پہ منتقل کردیا۔خواتین اور بچوں کی جبری گمشدگی اور قتل عام عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

بلوچستان میں خواتین اور بچوں کی جبری گمشدگی اور قتل عام کے واقعات معمول کا حصہ بن چکے ہیں جہاں سکیورٹی فورسز کاروائی کے دوران اجتماعی سزا کے طور پر خواتین اور بچوں کو نشانہ بناتے ہیں۔

ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ بلوچستان میں خواتین اور بچوں کا قتل عام اور جبری گمشدگی کے واقعات نام نہاد ژولیدہ سر حکمرانوں کے کردار پہ سیاہ دھبہ ہے جو ریاست کی کاروائی پہ نہ صرف خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہے ہیں بلکہ ریاستی کاروائیوں میں انکے ہمنواء بن کر بلوچ نسل کشی کا مرتکب ہورہے ہیں۔