ہزارہ ٹاﺅن واقعہ قابل مذمت ہے، اعلیٰ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جائے – بی این پی

94

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ہزارہ ٹاﺅن میں گذشتہ روز جو دلخراش واقعہ پیش آیا جس میں نوجوان تشدد سے جاں بحق ہوا اور ساتھی شدید زخمی ہوئیں، یہ عمل قابل مذمت ہے اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

پارٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ فوری طور پر اس واقعے میں ملوث ملزمان کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے تاکہ مستقبل میں ایسے دالخراش واقعات رونما نہ ہوسکیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ باریک بینی سے اس واقعے کو دیکھا جائے تو انتظامیہ و پولیس کی موجودگی میں نوجوانوں کے ساتھ ہتک آمیز رویہ اختیار کیا گیا نوجوانوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنانا کئی سوالات کو جنم دیتا ہے ا۔س کے پیچھے وہ مقاصد تو کارفرما نہیں کہ برادر اقوام پشتون اور ہزارہ کو باہم دست و گریبان کرنے اور کوئٹہ کے امن کو تہہ و بالا کرنے کی گہری سازش کی جارہی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام عوامل کو مد نظر رکھا جائے۔ دو اقوام کو باہم دست و گریبان کر کے خون کی ہولی کھیلنے کی گھناﺅنی سازش تو نہیں، پارٹی پشتون اور ہزارہ اقوام سے اپیل کرتی ہے کہ وہ صبرو تحمل، برداشت، رواداری کا دامن نہ چھوڑیں۔ پارٹی اس حوالے سے یقیناً اپنا مثبت کردار ادا کرتی رہے گی۔ بی این پی کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ تمام اقوام کو آپس میں شیروشکر کیا جائے اور کوئٹہ کے امن کو بحال رکھا جائے۔ عوام کو متحد رکھ کر ہی حقوق حاصل کیئے جاسکتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بی این پی نے ترقی پسند روشن خیال سیاست کو فروغ کی جدوجہد کی ہے۔ پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کا وژن بھی یہی ہے کہ بلوچستانیوں کو یکجا کر کے جدوجہد کی جائے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اعلیٰ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جائے اور واقعے میں ملوث ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ نوجوان بلال کے لواحقین سے بھی دلی ہمدردی کا بھی اظہار کیا گیا۔