کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاج جاری

158

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 3953 دن مکمل ہوگئے۔ نال گریشہ سے عبدالرزاق بلوچ نے کیمپ کا دورہ کرکے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے رہنما ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر کہا کہ پاکستانی فوج نے بلوچستان بھر میں دہشتگردانہ کاروائیوں کو تیز کردیا ہے۔ قلات، مشکے، آواران، پنجگور سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں قابض فوج نے اپنے مقامی گماشتوں کے ساتھ ملکر بلوچ آبادیوں پر حملوں اور لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پاکستان نے عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی پامالی کی انتہا کردی ہے لیکن انسانی حقوق کے اداروں کی بے حسی تاحال قائم ہے جس سے بلوچ سرزمین پر انسانی حقوق اور عالمی قوانین کے دعوے صرف لفاظی رہ گئے ہیں۔

ماما قدیر نے کہا کہ عالمی قوانین کے دعویدار ملکوں کی بے حسی نے انسانی حقوق کے تصورات کو بلوچستان میں بے معنی ثابت کردیا ہے۔ بلوچستان انسانی حقوق کسی ماورا خطے کی صورت اختیار کرچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان پر پاکستان نے قبضہ کرکے پوری بلوچ قوم کی حقوق پر وار کیا اور تب سے لیکر آج تک پاکستان بلوچ قوم کی آوازوں کو خاموش کرنے کے لیے نسل کشی میں مصروف ہے لیکن انسانی حقوق کے ادارے پاکستانی جبر کو مکمل درگزر کرچکے ہیں۔