سرزمین کے عاشق شہید حبیب بلوچ – بختیار بالاچ

646

سرزمین کے عاشق شہید حبیب بلوچ

تحریر: بختیار بالاچ

دی بلوچستان پوسٹ

بلوچستان ایک ایسی دھرتی ہے، جہاں بہت سے کرداروں نے جنم لیا ہے۔ جہاں ہر وقت ظالم قوتوں نے اپنی طاقت آزمائی کی ہے لیکن ان کرداروں کی وجہ سے ظالم قوتوں کو ہر وقت شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس دھرتی پر یہ کردار وطن کے وہ سچے عاشق ہیں، جنہوں نے کبھی بھی اسے گرنے نہیں دیا، خود موت کو خوشی سے گلے لگایا۔

آج میں ایک ایسے انسان کے بارے میں لکھنے کی کوشش کرہا ہوں، جس کے بارے میں جتنا بھی لکھوں اتنے ہی کم الفاظ ہیں، وہ جو جسمانی حوالے سے ہمارے سامنے نہیں ہے لیکن اُنکی سوچ و فکر اور فلسفہ آج بھی زندہ ہے، میں جتنی تعریف کروں اتنا ہی کم ہے۔ جنہوں نے اپنی ہر خوشی، ہر شے اور اپنی پوری زندگی کو اپنے مادر وطن کے لئے قربان کردیا۔ شہید حبیب بلوچ مشکے کے علاقے گجلی میں لعل خان کے گھر میں پیدا ہوئے اور بلوچستان کے غربت زدہ حالات کی وجہ سے آپ مزید تعلیم حاصل نہ کر سکے۔ آپ کئی سالوں تک غریبی کی زندگی گذارتے رہے اور زمینداری کرتے اور غریبی کے لپیٹ میں آپ نے بہت محنت کی ۔ آخر کار آپ نے اپنے اصل مقصد کو سمجھ لیا اور اس کو حاصل کرنے کیلئے پہاڑوں میں نوجوانوں کے ساتھ 2011 میں بلوچستان لبریشن فرنٹ ( بی ایل ایف ) میں شمولیت اختیار کی اور بلوچستان کے آزادی کے لئے ایک سچے سپاہی بن گئے۔ وہ ایک انتہائی دلچسپ اور خوش اخلاق انسان تھے۔

وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ اپنے جدوجہد کو آگے لے جاتے رہے اور ایک سال بعد مشکے کے علاقے میہی میں بڑے پیمانے پر پاکستانی فوج کے آپریشن کے دوران شھید حبیب کی بڑے بھائی شھید عرض محمد ایک اور ساتھی کے ساتھ جنہیں فوج نے گھیرنے کی کوشش کی، جس میں ایک ساتھی باحفاظت نکلنے میں کامیاب ہوا لیکن اسی دوران16 دسمبر 2012 کو شھید عرض محمد نے فوج کے ہاتھوں جام شہادت نوش کی۔ شھید عرض محمد کی شہادت کے بعد حبیب نے اپنے وطن کی آزادی کے لئے اپنی جدوجہد تیزی سے آگے لیجاتے رہے۔ وہ کئی سالوں تک اپنے ساتھیوں کے ساتھ ہر طرح کی جدوجہد کی۔

30جون 2015 وہ دن تھا، جس دن پاکستانی فوج نے مشکے کے گاؤں مہیئی پر حملہ کیا، پہلے پہل فوج نے گاؤں کے آس پاس کے پہاڑوں پرگن شپ ہیلی کاپٹروں کے ذریعے گولہ باری شروع کی، پھرزمینی فوج نے عام آبادی پر دھاوا بول دیا اور گھروں کوجلانا شروع کیا۔ اس دن 13بلوچ فرزند وطن کی دفاع کرتے ہوئے جام شہادت نوش کی۔ ان شہداء میں شہید شہیک,شہید سفرخان,شہید رمضان,( شھید رمضان عرف بالاچ بلوچ، شھید حبیب کے بڑے بھائی تھے ) شہید ذاکر جان, شہید فرہاد, شہید الم خان, شہید خدانظر, شہید گاجی خان, شہید یونس,شہید شاہ فیصل,اور دو بھائی مہمان جو شہید شہیک جان کے گھر آئے ہوئےتھے،تعذیت کیلئے۔

دو بھائیوں اور رشتےداروں کی یہ شہادت، ایک جذبے کی لہر بن گئی, لیکن اسی سال 16 ستمبر 2015 کے صبح کو پاکستانی فوج کی مشکے کے علاقے گجلی میں آپریشن کے دوران شھید حبیب اور شھید ثنا اللہ پاکستانی فوج کے ساتھ مقابلے میں وطن کی دفاع کے لئے جنگ لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کی۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔