کراچی : لاپتہ افراد کے لواحقین کا احتجاج دوسرے روز بھی جاری

168

اڑتالیس گھنٹے کے احتجاج کو چوبیس گھنٹے پورے ہوگئے ہیں ۔

ٹی بی پی نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے کراچی پریس کلب کے سامنے دوسرے روز بھی احتجاج جاری  رہا۔

احتجاج میں لاپتہ انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین بلوچ، نسیم بلوچ، اسد بلوچ اور دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین شریک ہیں جبکہ مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

کراچی پریس کلب کے سامنے قائم دو روزہ بھوک ہڑتالی کیمپ کو 24 گھنٹے گزر چکے ہیں، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی، سندھی سیاسی کارکنان اور انسانی حقوق کے تنظیموں نے کیمپ کا دورہ کیا۔

لاپتہ انسانی حقوق کے کارکن نسیم بلوچ کے منگیتر نے سوشل میڈیا پر ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کی جانب سے کشمیر ریلی کے نام پر ہمارے پر امن احتجاج کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اس قبل بھی کراچی احتجاج کے دوران جمعیت کی جانب سے بلوچ اسیران کے لواحقین کے احتجاج کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جاچکی ہے ۔

کیمپ میں آئے ہوئے سندھی کارکنان کے وفد نے بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ ریاست بلوچ سیاسی کارکنان اور سوشل ایکٹویسٹ سے اس قدر خوفزدہ ہیں کہ ان کو سچ کہنے کے پاداش میں بیرون ممالک میں بیک ڈپلومیسی کے ذریعے گرفتار کروا کر لاپتہ کروا رہا ہے جو ریاست کی نسل کشی والے پالیسی کو ظاہر کرتی ہے ۔

خیال رہے دوسری جانب لاپتہ افراد کی لواحقین کا کیمپ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے ماما قدیر بلوچ کے قیادت میں بھی جاری ہے۔