حکومت ہرنائی سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے سنجیدہ نہیں – پشتونخوامیپ

221

پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی سیکرٹری جنرل سابق صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال، پشتونخوامیپ کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ زیرے نے پریس کلب ہرنائی میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 23 مارچ کو ہرنائی میں شدید بارش اور سیلاب ریلے آنے سے سروتی حفاظتی بند ٹوٹنے سے ہرنائی شہر و مضافات میں بڑے پیمانے پر عوام کا مالی نقصان ہوا ہے. لوگوں کے گھر، دکانیں، زرعی زمینیں سیلاب سے تباہ ہوئے ہے لیکن حکومت متاثرین کی مدد میں سنجیدہ نظر نہیں آرہی ہے اور نہ ہی ہنگامی بنیادوں پر سروتی حفاظتی بند کی تعمیر کا کام شروع کیا گیا ہے حالانکہ حکومت و انتظامیہ کو چاہیے تھا کہ وہ ہنگامی اور ایمرجنسی بنیادوں پر سروتی بند کو بلڈوزر کے ذریعے پانی کا رخ موڑنے کا کام شروع کرتے لیکن اب تک حکومت نے کچھ بھی نہیں کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہرنائی شہر اور محلوں میں جو گھر گر گئے ہیں وہ رہنے کے قابل نہیں ہے۔ ان متاثرین میں خواتین بچے اور ضعف العمر لوگ ہیں ان کو کہاں لے جائیں گے اور مدد کے طور پر ان کے ساتھ کچھ نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ نصراللہ زیرے نے بطور رکن صوبائی اسمبلی ضلعی انتظامیہ کو اطلاع کرواہی کہ ہم ہرنائی سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنا چاہتے ہے انتظامیہ ہمارے ساتھ آئے لیکن ہم نے کسی انتظامی آفیسر کو نہیں دیکھا ہے اور نہ ہی انہوں نے علاقے میں نہ ہی شہر میں انتظامات کیئے ہیں یہاں پر لوکل گورنمنٹ، کا چیف آفیسر شہنشاہ بن کر بیٹھا ہوا ہے اور ہرنائی میں بائکل ہوتا ہی نہیں ہے اور شہر سے اسے کوئی سروکار نہیں ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ حکومت کے طور پر انہوں نے کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے اور متاثرین کو رہنے کےلئے محفوظ جگہ تک فراہم نہیں کیئے گئے ہیں۔ متاثرین کے رہائش کے لئے خیمہ بستی قائم نہیں کی ہے تاکہ جو لوگ متاثر ہوئے ہیں یہ گھروں سے نکل کر وہاں پر قیام کرسکیں اور اپنی زندگی گزار سکے۔

انہوں کہا کہ اسی صورت کو دیکھنے کےلئے ہم آئے تھے اور آج یہ سب کچھ ہم نے اپنے آنکھوں سے دیکھا ہے اور ہم پورے ملک کے عوام کو بتانا چاہتے ہیں کہ چھوٹا سا ٹاﺅن ہے اس کی آبادی 20000 ہزار ہوگی اور اس میں تقریباً تمام آبادی متاثر ہوچکی ہے اور اس متاثرہ آبادی کو ان کے گھروں کو دوبارہ بنانے کے لئے ایک ایسی کمیٹی قائم کرنے کی ضرورت ہے جو اسمبلی میں اپوزیشن اور حکومتی ارکان پر مشتمل ہو تاکہ وہ آئے اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگائے اور ان متاثرین کے ساتھ جو مدد حکومت کی طرف سے ہوسکے ان کے لئے فنڈز مختص کرکے ان کے گھروں کو دوبارہ تعمیر کرائی جائے۔

انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں اسمبلی فلور پر بھی متاثرین کا مسئلہ اٹھائے گے۔ اس کے علاوہ جو تمام تخمینہ اور اندازے ہم پارٹی سطح پر بھی کرسکتے ہیں ہم حکام بالا گورنر بلوچستان، وزیراعلیٰ بلوچستان، چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ تک اور اس کے علاوہ اسمبلی کے اسپیکر اور اسمبلی کے ہر ممبر کے لئے کاپی بناکر ان کو دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ متاثرین کی مدد نہیں کی گئی تو ہرنائی کے عوام کے لئے ہم احتجاج بھی کریں گے۔