بولان جھڑپ میں دو ساتھی سرمچار شہید ہوئے۔ بی ایل اے

1146

بی ایل اے شاہرگ و ہرنائی کے پشتون قبائل کو یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ وہ بلوچ سرمچاروں کے خلاف دشمن فوج پاکستان کے صفوں میں کھڑے ہونے اور انکی خدمت گذاری سے بعض آجائیں – جیئند بلوچ

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے نامعلوم مقام سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بولان کے علاقے جمبرو میں پاکستانی فوج کے ساتھ ایک مقابلے میں بلوچ لبریشن آرمی کے دو جانباز سرمچار چاکر مری اور قادر مری نے شہادت پائی، جبکہ مقابلے میں دشمن فوج کے متعدد کارندے ہلاک و زخمی ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ سنگت چاکر مری عرف پردیسی سنہ 2018 سے بلوچ لبریشن آرمی کے محاذ سے بلوچستان کی آزادی کی مسلح جدوجہد میں ایک متحرک کردار ادا کررہے تھے۔ آپ ایک انتہائی نڈر، محنتی اور جفاکش ساتھی تھے۔ چاکر مری لاثانی عسکری صلاحیتوں کے مالک ایک مکمل سرمچار تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سنگت قادر مری ولد شہید نادر عرف ماما گونڈو گذشتہ ایک سال سے بلوچ لبریشن آرمی کے محاذ سے دشمن کے خلاف برسرپیکار تھے۔ آپ ایک متحرک اور بہادر ساتھی تھے۔ سنگت قادر مری بلوچ لبریشن آرمی کے ایک سینئر کمانڈر شہید نادر مری عرف ماما گونڈو کے فرزند تھے۔ شہید نے اسی راہ حق پر اپنی جان قربان کردی، جس پر انکے والد عمر بھر شہادت تک چلے تھے۔

جیئند بلوچ کا کہنا ہے کہ بلوچ لبریشن آرمی اس بیان کے توسط سے بولان، ہرنائی، شاہرگ اور گردونواح کے کوئلہ مائنز ٹھیکیداران اور مزدوروں کو یہ واضح پیغام پہنچانا چاہتی ہے کہ ہمارے اطلاعات کے مطابق بہت سے ٹھیکیدار اور مزدور براہِ راست دشمن فوج پاکستان کے ساتھ مل چکے ہیں، اور بلوچ سرمچاروں کی مخبری اور آمدورفت پر نظر رکھنے کا کام کررہے ہیں۔ یہ عناصر اگر مزید دشمن فوج کیلئے کام کرتے رہے، تو انہیں مزید محض مزدور پیشہ ہونے کے بنیاد پر رعایت ہرگز نہیں دی جائیگی، اور انکے ساتھ وہی سلوک روا رکھا جائیگا، جو دشمن فوج کے ساتھ رکھا جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی شاہرگ و ہرنائی کے پشتون قبائل کو یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ وہ بلوچ سرمچاروں کے خلاف دشمن فوج پاکستان کے صفوں میں کھڑے ہونے اور انکی خدمت گذاری سے بعض آجائیں۔ ورنہ ان پر شدید حملے کیئے جائیں گے۔ بی ایل اے ہمیشہ بلوچ- پشتون تاریخی برادرانہ تعلقات کو مد نظر رکھتی آئی ہے۔ اسی لیئے پنجابی فوج کے سہولت کار کے کردار ادا کرنے کے باوجود پشتون قبائل پر ابتک باضابطہ حملے کرنے سے اجتناب کرتی رہی ہے۔ لیکن ان برادرانہ تعلقات کی پاسداری مذکورہ پشتون قبائل کی جانب سے تواتر کے ساتھ نہیں ہورہا ہے۔ ہم حقیقی پشتون قوم پرست نمائیندوں کی توجہ بھی اس جانب مبذول کرانا چاہتے ہیں کہ بلوچ قومی آزادی کی اس جنگ میں وہ پشتون قبائل کو غیرجانبدار رکھنے، اور پنجابی فوج کے آلہ کار بننے سے روکنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔