فریب سے لاپتہ افراد کے لواحقین کو منتشر کرنے کی کوشش کی گئی – ماما قدیر

144

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 3790 دن مکمل ہوگئے، بی ایس او کے مرکزی وائس چیئرمین خالد بلوچ نے ساتھیوں کے ہمراہ کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

خالد بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وی بی ایم پی کا کیمپ اس موسم میں قائم ہے جس کی سرد، تیز ہواؤں کی روانی اپنے قہر سے ہر شے کو اکھاڑ پھینکتی ہے، سردی کی شدت نے ہر انس و بشر کو لپیٹ میں لے رکھا ہے، ہر کوئی اپنے گھر تک محدود ہوکر رہ گیا بنا کسی عذر کے کوئی اپنے گھر سے باہر نکلنے کو رضا مند نہیں ہے لیکن لاپتہ افراد کے لواحقین اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے اس موسم میں احتجاج کرنے پر مجبور ہے۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دس سال سے سردی، گرمی، بارش، برف باری کی تکالیف، کیمپ کو جلانا اور دھمکیوں کے باوجود بھی لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے ان کے معصوم بچے، مائیں، بہنیں اپنے پیاروں کی تصاویر ہاتھوں میں لیے پرامن جدوجہد کررہے ہیں یہ معصوم بچے جن کے آج کھیلنے کودنے اور پڑھنے کے دن ہیں لیکن وہ اپنے والد کے پیار سے محروم ہے تو چند بھائی کے محبت و شفقت کے پیاسے ہیں ان کی جدائی پر اشک بہاکر انسانی حقوق کے علمبرداروں، آزاد عدلیہ کے دعویداروں سے یہ سوال کرتے رہے کہ کہاں گئے وہ عدل و انصاف کے قصے، دوسرے مسئلوں پے پوری ریاستی کی قلم بولنے لگتی ہے لیکن لاپتہ افراد کے مسئلے پر آج ہر سمت سے خاموشی کیوں ہے۔

ماما قدیر کا مزید کہنا تھا کہ اس سے قبل بھی یہاں لاپتہ افراد کے لیے قائم احتجاجی کیمپ کو جبر و ظلم کے بل بوتے پر ختم کرنے کی کوشش کی گئی یا پھر جھوٹی تسلیوں اور مکروہ فریب کا سہارا لے کر انہیں منتشر کیا گیا لیکن آج تمام لاپتہ افراد کے لواحقین کسی نہ کسی حوالے سے اس کیمپ کا حصہ بنے ہوئے ہیں۔ اکثر ارباب اقتدار کو بلوچوں سے کوئی سروکار نہیں اگر انہیں بلوچوں سے واقعی کوئی ہمدردی ہے تو انہیں چند لمحوں کے لیے گرم ہیٹروں سے اٹھ کر اس کیمپ کا دورہ کرنا چاہیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نام نہاد جمہوری حکومت اور آزاد عدلیہ کے دعویداروں کی موجودگی میں خفیہ اداروں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہنوز جاری ہے جو امن کی پجاریوں اور انسانیت کے پرستاروں کے منہ پر ایک طمانچہ ہے۔

دریں اثنا 23 فروری 2018 کو ضلع کیچ کے علاقے پُل آباد تمپ سے لاپتہ کیے جانیوالے نصیر احمد ولد عبدالمجید اور نومبر 2018 کو کیچ کے علاقے ملانٹ تمپ سے لاپتہ شہداد ولد غوث بخش بازیاب ہوکر اپنے گھروں کو پہنچ گئے۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے دونوں افراد کے بازیابی کی تصدیق کرتے ہوئے ان کی رہائی میں کردار ادا کرنے والے افراد کا شکریہ ادا کیا گیا ہے۔