بلوچ طلباء کی امید ڈاکٹر منظور بلوچ – امجد دھوار

452

بلوچ طلباء کی امید ڈاکٹر منظور بلوچ

تحریر: امجد دھوار

دی بلوچستان پوسٹ

بلوچستان یونیورسٹی بلوچستان کی سب سے بڑی یونیوسٹی ہے، جس کا قیام 1970 میں اس وقت کے گورنر کے جاری کردہ ایک آرڈیننس کے ذریعے کیا گیا 1996 میں بلوچستان کی صوبائی اسمبلی نے بلوچستان یونیورسٹی ایکٹ 1996 کو پاس کیا، اس طرح بلوچستان یونیورسٹی اعلیٰ تعلیم فراہم کرنے والا یونیورسٹی بن گیا۔

دنیا میں جہاں بھی کوئی تعلیمی ادارہ ہوتا ہے، وہاں بہت سے ایسے لوگ پائے جاتےہیں، جو صرف اپنے ذاتی مفادات کی خاطر کام کرتے ہیں، اسی طرح تعلیمی اداروں میں بھی ہوتا ہے، اسی طرح بلوچستان یونیوسٹی میں بھی بہت سے پروفیسر درس دینے کے بحائے بوٹ پالیشی کو ترجیح دیتے ہیں، ایسے لوگوں کے بارے میں سوچ کر حیرانگی محسوس ہوتا ہے کہ دنیا میں ایسے لوگ بھی ہیں، جو اپنے آپ، اپنے قوم، اپنے بچوں کیساتھ بھی مخلص نہیں، اللہ پاک قرآن میں بھی فرماتا ہے “استاد” والدین کا درجہ رکھتا ہے مگر اسکے باوجود بھی یہ لوگ بوٹ پالیشی کو ترجیع دیتے ہیں۔

دوسری طرف دنیا جہاں کے تعلیمی اداروں میں ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں، جو اپنے پیشے کے ساتھ مخلص ہوتے ہیں، جو ہر وقت اسی کش مکش میں رہتے ہیں، ان کی قوم ہر حالت میں تعلیم حاصل کریں، ہر حالت میں علم سے آشنا ہوں، وہ تعلیم حاصل کریں، جو تعلیم اسے بوٹ پالیشی سے دور رکھے، ایسا تعلیم حاصل کریں، جس میں وہ اصل حقائق کو سامنے لانے کی کوشش کریں، ایسا علم حاصل کریں، جس سے وہ اپنے قلم کو نہ بکنے دیں، نہ ہی اپنے قلم کو کسی کہ زور پر چلائیں، اسی طرح کا ایک استاد بلوچستان یونیوسٹی کے براہؤی ڈپارٹمٹ میں ہے جس کا نام ڈاکٹر منظور بلوچ ہے، جو ماں دھرتی تخت “قلات” بینچہ سے تعلق رکھتا ہے۔

اپنے سبجیکٹ کہ ساتھ ساتھ آپ نے جنرلزم میں بھی ماسٹرز کی ہے، وہ بھی ایک وقت تھا جب آپ روزنامہ مشرق کہ ساتھ منسلک تھے اور آپ صحافت میں بھی اصل حقائق لکھتے تھے، جس سے بہت سے لوگ ایسے تھے جو آپ کے خقائق سے خوف زدہ تھے، اسی طرح آپ روزنامہ آزادی کے ساتھ ساتھ اور بھی اخباروں سے وابستہ رہے، صحافت کے میدان میں بھی آپ جیسے لوگ نہ ہونے برابر ہیں۔

اسکے علاوہ شاعری کے میدان میں بھی آپ نے ایک بہت بڑا نام کمایا ہے، آپ کی شاعری سے بہت سے لوگ متاثر ہوتے ہوتے بلوچستان میں شاعری کی دنیا کو بھی چار چاند لگا دیا ہے، شاعری کا کوئی ایسا مشاعرہ اس وقت تک پورا نہیں ہوتا جب تک آپ اس میں شرکت نہ ہوں، آنے بہت سے لاحواب شاعریاں لکھیں ہے، عشق ء وطن میں بھی بے مثال شاعری لکھی ہے، یہ صلاحیتیں جو آپ میں ہیں، ایسے لوگ بہت ہی نایاب ہوتے ہیں، جن کی کمی صدیوں میں بھی پوری نہیں ہوتی ہے، ایسے لوگوں کو (God Gifted ) کہا جاتا ہے جو بہت ہی نایاب ہوتے ہیں۔

دشت ٹی موسمے گرو کاتا
مجلس ء ولدا است اشو کاتا

آپ تعلیمی میدان میں ایک ایسے نایاب موتی ہیں اور یونیورسٹی کے واحد استاد ہیں، جس سے اپنے ڈپارٹمٹ کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی کے دوسرے تمام ڈپارٹمنٹس سے طباء و طالبات فیض اٹھانے آتے ہیں، اکثر دیکھنے کو ملتا ہے کہ صبح آپ کے آنے سے قبل اکثر طلباء آپ کے انتظار میں رہتے ہیں، جو آپ کے نایاب اور (God Gifted) ہونے کی نشانی ہے، بعض اوقات ایسا ہوتا ہے آپ کے آفس میں طالبوں کو جگہ بھی نہیں ہوتی ہے، ایسا لگتا ہے یونیورسٹی کے طالب علموں کیلئے آپ ایک مسیحا ہو، آپ ان کی امید ہو، آپ کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے پروفیسر صباء دشیاری ہم میں موجود ہیں، مگر حیرانی اس بات کی بھی ہوتی ہے طلباء کے استاد یونیورسٹی کے باقی پروفیسرز بھی آپ کے پاس علم کی پیاس بجھانے آتے ہیں، آپ اتنے شفیق اور مہربان ہیں، آپ کو دیکھ کر واقعی میں یقین ہوتا ہے استاد والدین کا درجہ رکھتےہیں۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔