ادریس خٹک کا اغواء بلوچستان و خیبر پختونخوا میں لاپتہ ہونے والے افراد کا تسلسل ہے – حاصل بزنجو

242

نیشنل  پارٹی کے رہنماء سینیٹر میر حاصل بزنجو نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیم کے سرگرم کارکن ادریس خٹک کے لاپتا ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

اسلام آباد میں پیر کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینیٹر میر حاصل بزنجو نے کہا کہ ادریس خٹک گزشتہ دو دہائیوں سے بلوچستان نیشنل پارٹی سے وابستہ ہیں۔ انہیں لاپتا ہوئے دو ہفتے ہونے کو ہیں اور ان کی زندگی کے بارے میں خدشات بڑھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ادریس خٹک ایک سیاسی کارکن ہیں اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیم سے وابستہ ہیں۔ سیاسی کارکنوں کو اغوا کرنے سے ریاستی اداروں کی بدنامی ہوگی کیوں کہ ان پر کسی قسم کا کوئی الزام نہیں ہے۔

حاصل بزنجو نے کہا کہ سیاسی اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی گمشدگی سے عوام ریاست سے بے زار ہوں گے۔

سینیٹر حاصل بزنجو نے ادریس خٹک کے اغواء کو بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں لاپتہ ہونے والے افراد کا تسلسل قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ادریس خٹک کے اغوا کار کوئی اور ہوتے تو وہ تاوان کی رقم کا تقاضا کرتے۔

حاصل بزنجو نے کہا کہ پولیس نے ادریس خٹک کے اغوا کا مقدمہ تاحال درج نہیں کیا ہے۔

خیال رہے کہ ادریس خٹک کو 13 نومبر کو ان کے گاؤں اکوڑہ خٹک سے اسلام آباد آتے ہوئے صوابی کے قریب سے مبینہ طور پر اغوا کیا گیا تھا اور وہ اب تک لاپتا ہیں۔

ادریس خٹک کے ساتھ اغوا ہونے والے ڈرائیور کو دو روز بعد چھوڑ دیا گیا تھا۔

انسانی حقوق کے رہنماؤں نے ادریس خٹک کے اغوا پر تشویش کا اظہار کیا ہے جب کہ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے ان کے لاپتا ہونے پر ایک بیان بھی جاری کیا ہے جس میں ادریس خٹک کو فوری بازیاب کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

دوسری جانب ادریس خٹک کے حوالے سے حکومتی سطح پر اب تک کوئی موقف سامنے نہیں آیا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں مِسنگ پرسن کا معاملہ ایک عرصے سے سامنے آتا رہا ہے۔ مسنگ پرسن پر قائم کمیشن کے مطابق جولائی تک لاپتا افراد کی کل تعداد 6124 تھی۔ ان افراد کی گمشدگی پر مختلف سیکیورٹی ایجنسیوں پر بھی الزامات عائد کیے جاتے ہیں۔