بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل کی خاموشی – حمدان بلوچ

132

بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل کی خاموشی

تحریر : حمدان بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

کوئی بھی قوم جب ظلم و ناانصافی کا شکار ہو جاتا ہے تو اس کے ساکھ کے لئے کوئی نہ کوئی مذمتی بیان دیا جاتا ہے یا عملی طور پر کچھ اقدامات کرنے پڑتے ہیں تاکہ اس سے منسلک قوم کے وجود کو بچانے کے لئے اتحاد و یکجہتی کو ترجیح دیا جائے۔ لفظ “اتحاد” قوت کے مانند ہوتی ہے کیونکہ جب اقوام کمزور پڑ جائیں تو ان کو خواب غفلت سے جگانے اور انقلاب برپا کرنے کے لئے “اتحاد و یکجہتی” کو ہی راستہ بنا کر ظلم و نا انصافی کا مقابلہ کیا جاتا ہے اور زندہ قومیں ہی اپنے مسائل کے حل کے لئے اتحاد کے دامن سے لپٹ کر اپنے ساتھ ہونے والے ظلم و نا انصافی کے لئے یکجا ہو جاتے ہیں۔

موجودہ دور میں ہم تو ویسے بھی مسائل کے انبار کا سامنا کر رہے ہیں لیکن یہاں توجہ طلب بات حالیہ دنوں بلوچستان کے واحد بڑے تعلیمی درسگاہ میں قوم کی بیٹیوں اور بہنوں کو بلیک میل کرنے کے واقعات ہیں۔ میری نظر میں یہ مسئلہ ان تمام مسائل سے بڑھ کر اب ننگ و ناموس پہ بات پہنچ گئی ہے، جس پہ خاموش تماشائی بننا بلوچ روایات کے خلاف ہے۔ ملک کے کونے کونے میں زیر تعلیم بلوچ طلباء و طالبات نے مذمتی بیان ریکارڈ کرائیں اور حکومت وقت سے انصاف کی اپیل کی ہے۔بحیثیت اسلام آباد میں زیر تعلیم طالبعلم کے مجھے نہایت ہی افسوس اور شرمندگی ہورہی ہے کہ یہاں وفاق میں زیر تعلیم بلوچ طلباء وطالبات نے پتہ نہیں کونسی خاموشی کی دوا کھا لی ہے اور قوم کے حقیقی مسائل پہ لاتعلقی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ اگر اتنے بڑے مسئلے پر ہم خاموش رہیں گے تو کل کو تاریخ کے آگے جوابدہ ہوںگے اور برائے نام کے اتحاد و یکجہتی کا کوئی فائدہ نہیں۔

شہر اقتدار کی حسین و جمیل وادیوں میں ڈھول و چھاپ پہ رقص اور 2 مارچ کو کلچر ڈے منانے والوں یہ بات یاد رکھئے گا کہ ہماری تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔ جب قوم کی بیٹی کو تعلیمی درسگاہوں میں جنسی استحصالی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تو ثقافت کو زندہ رکھنے کے لئے پگڑی باندھنے اور بڑی شلوار پہننے کا کوئی فائدہ نہیں۔ لہٰذا ہمیں اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کر کے ان مسائل کو بھی اپنا مسائل سمجھنا ہوگا اور آگے آکر اپنے بہنوں کو انصاف دلانے کے لئے پیش پیش ہونا ہوگا۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔