امریکہ کا مشرق وسطی میں بمبار طیارہ بھیجنے کا اعلان

183
 ایرانی د ھمکیوں کے بعد  امریکا نے مشرقِ وسطی میں طیارہ بردار بحری بیڑا بھیجنے کے بعد اب مزید چار بمبار طیارے بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ان طیاروں کو اڑانے اور ان کی مرمت اور دیکھ بھال پر مامور عملہ بھی مشرقِ اوسط روانہ کیا جائے گا۔

امریکی عہدے داروں نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر  عالمی خبر رساں ادارے کو بتایا ہے کہ یہ بمبار طیارے بی 52 ہوسکتے ہیں اور انھیں مشرقِ وسطی کی جانب ابھی روانہ نہیں کیا گیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے گذشتہ روز  ایک بیان میں کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ ایران کی دھمکیوں اور پریشان کن اشاروں کے ردِعمل میں طیارہ بردار بحری جہاز مشرقِ وسطی  میں لنگر انداز کرے گی اور ایک بمبار ٹاسک فورس بھیجے گی۔اس سے امریکا یہ بھی ظاہر کردے گا کہ وہ کسی بھی حملے کا تباہ کن طاقت سے جواب دے گا۔

امریکا کے قائم مقام وزیر دفاع پیٹرک شناہن نے اپنے  ایک بیان میں کہا تھا کہ مشرقِ وسطی میں طیارہ بردار بحری بیڑے کو ایران سے قابل اعتبار خطرے کے ردعمل میں بھیجا گیا ہے۔

انھوں نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ انھوں نے ایرانی رجیم کی فورسز کی جانب سے قابل اعتبار خطرے کے اشارے ملنے کے بعد ہی یو ایس ایس ابراہام لنکن طیارہ بردار گروپ کو خطے میں لنگرانداز کرنے کی منظوری دی تھی۔

انھوں نے ایرانی رجیم پر زور دیا کہ وہ تمام اشتعال انگیزیوں کو بند کردے ۔اگر امریکی افواج یا ہمارے مفادات پر کوئی حملہ ہوتا ہے تو ہم ایرانی رجیم ہی کو اس پر قابل مواخذہ گردانیں گے۔ انھوں نے بمبار طیارے بھی بھیجنے کا ا علان کیا تھا۔

تاہم امریکی عہدے داروں نے یہ واضح نہیں کیا ہے کہ ایران سے انھیں کیا مبیّنہ خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے منگل کے روز اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر امریکی فیصلے کے ردعمل میں لکھا ہے کہ  مشرقِ وسطی میں غیر مقبولیت کی وجہ سے امریکا کو تحفظ کے حوالے سے تشویش لاحق ہے مگر ایران کو ایسی کوئی تشویش لاحق نہیں۔