ہندوستان میں پارلیمانی انتخابات کے آخری مرحلے کےلئے پولنگ جاری

135

بھارت میں پارلیمانی انتخابات کے ساتویں اور آخری مرحلے کے لئے پولنگ کا عمل جاری ہے۔

ساتویں اور آخری مرحلے کے لئے 7 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے کے 59 حلقوں کے لیے ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔

جن ریاستوں میں ووٹ ڈالے جا رہے ہیں ان میں اترپردیش، پنجاب، مغربی بنگال، بہار، مدھیہ پردیش، ہماچل پردیش، جھارکھنڈ اور چندی گڑھ شامل ہیں۔

اس مرحلے میں کل 918 امیدوار میدان میں ہیں جبکہ دس کروڑ سے زائد رائے دہندگان اپنا حق رائے دہی استعمال کررہے ہیں۔ انتخابی عمل کے لئے الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک لاکھ بارہ ہزار پولنگ اسٹیشن قائم کئے گئے ہیں۔

بنارس توجہ کا مرکز

اترپردیش میں سب کی نگاہیں بنارس پر لگی ہوئی ہیں جہاں سے وزیر اعظم نریندر مودی دوبارہ میدان میں ہیں۔ ان کے مقابلے میں کانگریس کے سابق امیدوار اجے رائے اور سماج وادی پارٹی سے شالنی یادو قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔ یہاں کل 26 امیدوار انتخاب لڑ رہے ہیں۔

اس مرحلے میں وزیر اعظم مودی کے علاوہ جو اہم امیدوار میدان میں ہیں ان میں مرکزی وزیر روی شنکر پرساد اور بی جے پی کے باغی امیدوار شتروگھن سنہا قابل ذکر ہیں۔ شتروگھن سنہا پٹنہ صاحب سے کانگریس کے امیدوار ہیں اور ان کا مقابلہ روی شنکر سے ہے۔

لوک سبھا کی سابق اسپیکر میرا کمار، لالو یاد کی بیٹی میسا بھارتی، منیش تیواری، سکھ بیر سنگھ بادل، کرن کھیر، سنی دیول، اور شیبو سورین بھی ساتویں مرحلے کے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔

مغربی بنگال میں کانٹے کا مقابلہ

بنارس کے علاوہ مغربی بنگال پر بھی سب کی نظریں ہیں جہاں 9 نشستوں کے لیے پولنگ ہو رہی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ان حلقوں میں حکومت مخالف رجحانات نظر آرہے ہیں جبکہ یہاں مسلمان ووٹرز اور متوسط طبقہ فیصلہ کن کردار ادا کرے گا۔

مبصرین کے مطابق حکمران جماعت بی جے پی نے اس ریاست میں سب سے زیادہ محنت کی ہے وہ اتر پردیش اور بہار میں نقصان کے ازالے کے لئے یہاں سے انتخاب جیتنا چاہتی ہے۔ جبکہ کانگریس اور بائیں بازو کی جماعتیں مغربی بنگال میں کمزور دکھائی دے رہی ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی کے صدر امت شاہ نے یہاں دو انتخابی ریلیاں منعقد کی ہیں انتخابی مہم کے آخری روز نریندر مودی نے یہاں دو جلسے کئے تھے۔

اس دوران ہنگامہ آرائی کے واقعات بھی ہوئے جب امت شاہ کی ریلی کے دوران ماہر تعلیم ایشور چند ودیا ساگر کا مجسمہ انہیں کے نام سے منسوب کالج میں توڑ دیا گیا تھا۔ بی جے پی اور ترنمول کانگریس نے واقعے کا ذمہ دار ایک دوسرے کو ٹھہرایا تھا۔

آخری مرحلے کی پولنگ میں مغربی بنگال کے اسلام پور میں پرتشدد واقعات ہوئے جب بی جے پی اور ٹی ایم سی کے کارکنوں کی جانب سے دستی بم پھینکے گئے اور پتھراوؑ کیا گیا۔ یہاں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بھی نشانہ بنائے جانے کی اطلاعات ہیں۔

بی جے پی نے الزام لگایا ہے کہ بشیر باٹ کے حلقے میں اس کے 100 سے زائد ووٹرز کو ووٹ ڈالنے سے روکا گیا ہے۔ اس سے قبل بھی اس ریاست میں پرتشدد واقعات میں متعدد ہلاکتیں بھی ہوئیں ہیں۔

اترپردیش کے چندولی اور مغل سرائے میں بی جے پی اور سماج وادی پارٹی کے کارکنوں میں تصادم ہوا۔

انتخابی مہم کے بعد مودی کی پوجا

وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی انتخابی مہم ختم کرنے کے بعد ہفتے کے روز اتراکھنڈ کے مشہور کیدار ناتھ مندر کا دورہ کیا اور وہاں غار میں پوجا کی۔

ٹی ایم سی نے الزام عائد کیا کہ مودی نے مندر میں پوجا کرکے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے جس کی الیکشن کمیشن میں شکایت بھی درج کروا دی گئی ہے۔

اپوزیشن کی حکومت سازی کی کوششیں

بھارت میں یہ قیاس آرائیاں زور پکڑ رہی ہیں کہ انتخابات میں کسی بھی جماعت کو مطلوبہ اکثریت نہیں مل سکتی جس کے بعد اپوزیشن کی جانب سے مرکز میں حکومت سازی کی کوششیں شروع ہو گئیں ہیں۔

ان کوششوں کی قیادت آندھرا پردیش کے وزیر اعلی چندرا بابو نائڈو کر رہے ہیں جو کہ پہلے بی جے پی کی زیر قیادت محاذ این ڈی اے کا حصہ تھے مگر اب وہ اس سے الگ ہو چکے ہیں۔

انہوں نے دہلی میں کانگریس صدر راہول گاندھی اور این سی پی کے صدر شرد پوار سمیت کمیونسٹ رہنما ڈی راجہ اور شرد یادو سے بھی ملاقات کی ہے۔

نائڈو نے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجری وال اور مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی سے بھی ملاقات کرکے بی جے پی مخالف حکومت بنانے کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

اپوزیشن جماعتیں اس تجویز پر بھی غور کر رہی ہیں کہ اگر بی جے پی اکثریتی پارٹی بن جاتی ہے تو اس سے پہلے ہی اپوزیشن جماعتیں مشترکہ طور پر اپنی اکثریت ظاہر کر کے حکومت سازی کی کو ششیں شروع کر دیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اپوزیشن کو خدشہ ہے کہ صدر رام ناتھ کووند بی جے پی کو پہلے حکومت سازی کی دعوت دے سکتے ہیں اور اگر ایسا ہوا تو بی جے پی جوڑ توڑ اور خریدو فروخت کرکے اپنی اکثریت ثابت کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔

اطلاعات کے مطابق کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی نے 23 مئی کو اپوزیشن رہنماوں کا ایک اجلاس بلایا ہے جس میں بی جے پی مخالف حکومت قائم کرنے کی حکمت عملی پر غور کیا جائے گا۔

بتایا جاتا ہے کہ کانگریس صدر راہول گاندھی بھی حکومت سازی میں پہل کی تجویز کے حامی ہیں۔ کانگریس کے سینئر رہنما غلام نبی آزاد نے اعلان کیا ہے کہ کانگریس وزیر اعظم کے عہدے کے لیے ضد نہیں کرے گی۔

کون بنے گا وزیر اعظم؟

تجزیہ کاروں کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے دو خواتین وزیر اعظم کے عہدے کی خواہش مند ہیں۔ ایک ممتا بنرجی اور دوسری مایاوتی بتایا جاتا ہے کہ ممتا بنرجی اسی لیے ریاست کی تمام 42 نشستیں جیتنا چاہتی ہیں۔

ادھر سابق وزیر اعظم دیو گوڑا سمیت کئی رہنماوں نے بی جے پی مخالف حکومت سازی کی صورت میں راہول گاندھی کے وزیر اعظم بنائے جانے کی حمایت کی ہے۔ جبکہ مایاوتی نے کھل کر وزیر اعظم بننے کی خواہش کا اظہار کیا ہے اور اکھلیش یادو نے ایک بیان میں ان کی حمایت کی ہے۔

الیکشن کمیشن پر الزامات اور اختلافات

ساتویں مرحلے کے انتخابات میں بھی جماعتیں ایک دوسرے پر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے الزامات لگا رہی ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں کا الزام ہے کہ شکایات کے باوجود وزیر اعظم نریندر مودی اور امت شاہ کے خلاف الیکشن کمیشن نے کوئی کارروائی نہیں کی۔

اس معاملے پر الیکشن کمیشن میں بھی اندرونی اختلافات پیدا ہو گئے ہیں تین رکنی کمیشن کے ایک رکن نے نریندر مودی کو رعایت دینے کا الزام لگاتے ہوئے چیف الیکشن کمیشنر کے خلاف محاذ کھول دیا ہے۔