بھارتی فضائیہ کا پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں دہشت گردوں کے تربیتی کیمپس پر بمباری 

565

پاکستان کی فوج نے الزام عائد کیا ہے کہ بھارت کے طیاروں نے اس کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی ہے۔

پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ بھارتی طیاروں نے پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے مظفر آباد سیکٹر میں لائن آف کنٹرول عبور کی اور تین سے چار میل تک اندر آئے۔

منگل کی صبح اپنے ٹوئٹس میں فوج کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ بھارتی طیارے پاک فضائیہ کی بروقت کارروائی کے نتیجے میں فوراً ہی واپس چلے گئے۔

ترجمان نے کہا کہ بھارتی طیاروں نے واپس جاتے وقت جلدی میں اپنا پے لوڈ (طیاروں پر موجود گولہ بارود) بھی گرادیا جو بالاکوٹ کے نزدیک ایک کھلے علاقے میں گرا ہے۔

فوجی ترجمان نے اس مقام کی تصاویر بھی اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری کی ہیں جہاں ان کے مطابق بھارتی طیاروں کا ‘پے لوڈ’ گرا ۔

ترجمان نے کہا ہے کہ واقعے میں کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا ہے اور نہ ہی کسی عمارت کو کوئی نقصان پہنچا ہے۔

لیکن بھارتی ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی فضائیہ کے طیاروں نے پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں دہشت گردوں کے اہم تربیتی کیمپس پر بمباری کرکے انہیں تباہ کردیا ہے۔

بھارتی خبر رساں ادارے ‘اے این آئی’ کے مطابق اسے بھارتی فضائی کے ذرائع نے بتایا ہے کہ کارروائی میں میراج 2000 ساخت کے 12 طیاروں نے حصہ لیا جنہوں نے لائن آف کنٹرول کے پار دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر 1000 کلو گرام بم گرائے اور انہیں مکمل طور پر تباہ کردیا۔

بھارتی ذرائع کے مطابق حملہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب ساڑھے تین بجے کے لگ بھگ کیا گیا۔

بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کے پار کارروائی کا دعویٰ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب پلوامہ میں ہونے والے حملے کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان صورتِ حال انتہائی کشیدہ ہے۔

لگ بھگ دو ہفتے قبل بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارت کی وفاقی پولیس کے ایک قافلے پر خودکش حملے میں 49 اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔

حملے کی ذمہ داری بھارتی کشمیر میں سرگرم مسلح تنظیم جیشِ محمد نے قبول کی تھی جس کے سربراہ مولانا مسعود اظہر پاکستانی ہیں۔

بھارت نے حملے کی ذمہ داری براہِ راست پاکستان پر عائد کرتے ہوئے اسے جوابی کارروائی کی دھمکی دی تھی۔ پاکستان اس الزام کی تردید کرچکا ہے اور اس نے اقوامِ متحدہ اور عالمی برادری سے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کم کرانے کے لیے کردار ادا کرنے کی درخواست کی ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ انڈیا کی جانب سے اس کے زیرِ انتظام کشمیر میں ہونے والے کسی واقعے کے بعد ایل او سی کے پار کارروائی کا دعویٰ کیا گیا ہو۔

ستمبر 2016 میں ایل او سی کے قریب شمالی کشمیر کے قصبے اُوڑی میں ایک فوجی چھاؤنی پر ہونے والے مسلح حملے میں 20 فوجیوں کی ہلاکت کے دس روز بعد انڈیا نے پاکستان کی حدود میں ’سرجیکل سٹرائیکس‘ کا دعوی کیا، تاہم پاکستان نے اس کی تردید کی تھی۔

لائن آف کنٹرول کی یہ حالیہ خلاف ورزی بھی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب دونوں ممالک کے مابین تعلقات پلوامہ خودکش حملے کے بعد تقریباً دو ہفتوں سے انتہائی کشیدہ ہیں۔