استاد اسلم بلوچ دشمن کے حملے میں پانچ ساتھیوں سمیت شہید ہوگئے – بی ایل اے

2851

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے نامعلوم مقام سے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی ایل اے کے اہم کمانڈر اسلم بلوچ دشمن کے ایک حملے میں تنظیم کے پانچ اہم ساتھیوں سنگت سردارو عرف تاجو، کمانڈر کریم مری عرف رحیم بلوچ ، سنگت اختر بلو۔ عرف رستم، سنگت فرید بلوچ اور سنگت صادق بلوچ سمیت شہید ہوگئے ہیں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ اسلم بلوچ بی ایل اے کے ایک اہم کمانڈر اور بی ایل اے کے بانی رہنماؤں میں سے ایک تھے، وہ گذشتہ 25 سالوں سے تحریک آزادی میں ایک سرخیل کا کردار ادا کررہے تھے۔ تنظیم اور بلوچ تحریک کی داغ بیل ڈالنے میں اسلم بلوچ کی شبینہ روز کاوشیں شامل ہیں۔ وہ اس سے پہلے بھی متعدد بار دشمن کا نشانہ بنے ہیں اور ایک بار دشمن سے دو بدو لڑائی میں شدید زخمی بھی ہوچکے تھے۔ تاہم سوموار کو ہونے والے دشمن کے ایک حملے میں انہوں نے پانچ اہم تنظیمی ساتھیوں کے ہمراہ جام شہادت نوش کی۔

جیئند بلوچ نے مزید کہا کہ استاد اسلم بلوچ کے ہمراہ تنظیم کے پانچ مزید ساتھی بھی شہید ہوئے کمانڈر کریم مری عرف رحیم بلوچ 2003 سے تنظیم سے وابسطہ ہیں اور کوہستان مری کے محاذ پر کارہائے نمایاں سرانجام دے چکے ہیں، سنگت سردارو عرف تاجو 2003 سے بولان اور ناگاہی کے محاذوں پر دشمن کے خلاف جدوجہد کرتے رہے ہیں، سنگت اختر بلوچ عرف رستم بھی 2003 سے مستونگ، قلات اور بولان کے محاذوں پر خدمات سرانجام دیتے رہے، سنگت فرید بلوچ اور سنگت صادق بلوچ 2012 سے تنظیم میں شامل ہیں اور قلات کے محاذ پر دشمن کے سامنے ڈٹے رہے ہیں۔

جیئند بلوچ نے مزید کہا کہ اسلم بلوچ کا قومی کردار روز روشن کی طرح عیاں ہے اور تاابد انکا رہنمایانہ کردار تابندگی کے ساتھ چمکتا رہے گا۔ اسلم بلوچ بہادری، مخلصی اور ایمانداری سے نا صرف بلوچ قوم بلکہ دنیا کے باقی مظلوم اقوام کیلئے بھی ایک مضبوط آواز رہے۔ اسلم بلوچ بلوچ قومی تحریکِ آزادی کے استحکام کیلئے بلوچستان کے گوشے گوشے میں اپنے جہد کے نشان چھوڑنے میں کامیاب رہے۔ آپ مجید فدائین برگیڈ کے بانی تھے اور اپنے جوانسال بیٹے کو بھی اسی راہ میں قربان کیا۔

ترجمان نے مزید کہا کہ اسلم بلوچ کی شہادت بلوچ قوم، مجموعی قومی تحریک اور تنظیم کیلئے ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے، لیکن ہم اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ آزادی کے اس کارواں میں شہادت ہمارا انتخاب ہے، شہادتوں سے تنظیم و ہمارا نظریہ آزادی مزید مستحکم ہوگا، ہم دشمن کے خلاف اپنے حملوں میں مزید تیزی لائیں گے۔ بی ایل اے کے سرباز اب بھی بلند حوصلوں کے ساتھ اپنے رہنما اسلم بلوچ اور دیگر شہداء کے نظریہ و فکر کے ساتھ پرعزم ہیں اور دشمن کو اپنے قربانی کے جذبے سے سرشار کردار و عمل سے قومی آزادی تک مزید شدت کے ساتھ جواب دینگے۔ دشمن یہ جان لے گا کہ تحریک کے رہنماؤں اور دوستوں کی شہادت سے قومی تحریک کمزور اور ختم نہیں ہوگا بلکہ مزید منظم اور موثر شکل میں مضبوط ہوگا، ہماری یہ جدوجہد نا صرف ایک آزاد بلوچ وطن کے حصول تک جاری رہے گی بلکہ ہماری مزاحمت چین کی شکل میں موجود بلوچ وسائل کے لوٹ کھسوٹ میں ملوث ہر توسیع پسند قوت کے خلاف مزید شدت کے ساتھ جاری رہی گی۔

جیئند بلوچ نے مزید کہا کہ اسلم بلوچ صرف ایک ماہر جنگی کمانڈر نہیں بلکہ ایک سیاسی مفکر، دانشور اور مستند رہنما بھی تھے۔ آج بھی اسلم بلوچ کے تعلیمات پر عمل پیرا بے شمار تربیت یافتہ نوجوان بی ایل اے میں موجود ہیں۔