گورنر بلوچستان تعلیم کی بہتری میں اپنا کردار ادا کریں -طلباء ایکشن کمیٹی

87

طلباء ایکشن کمیٹی کے مرکزی بیان میں گورنر بلوچستان کے گذشتہ روز کے بیان کا خیرمقدم کیا گیا ہے جس میں گورنر بلوچستان نے کہا تھا کہ تعلیمی اداروں میں میرٹ کی پامالی کو برداشت نہیں کیا جائے گا ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ گورنر بلوچستان جو صوبے کے ایک معزز و اعلیٰ قانون سے واقف شخصیت ہے بلوچستان یونیورسٹی میں پچھلے پانچ سالوں کے دوران ہونے والی کرپشن ‘ بے قاعدگیوں ‘ بدعنوانیوں کا نوٹس لے بیان میں کہا گیا ہے کہ پچھلے پانچ سالوں میں یونیورسٹی آف بلوچستان میں لیکچررز کی تعیناتیوں کے لئے جو سلیکشن بورڈ ہوئے ہیں ۔
ان میں ہزاروں امیدواروں نے اپلائی کیا تھا اور سینکڑوں امیدواروں نے این ٹی ایس ٹیسٹ پاس کئے عجب تماشہ ہے کہ این ٹی ایس میں 70 فیصد اور 80 فیصد نمبر حاصل کرنے والے امیدواروں کو نظر انداز کیا گیا جبکہ 50 فیصد اور 55 فیصد نمبر حاصل کرنے والے سفارشی امیدواروں کو میرٹ کے برعکس تعینات کیا گیا جس میں متاثرہ حق دار امیدواروں نے معزز عدلیہ سے رجوع کیا جس میں زولوجی ‘ پولیٹیکل سائنس ‘ فارمیسی ‘ کمپیوٹر سائنس و دیگر شعبے شامل تھے ۔

سنڈیکیٹ کے اجلاس میں ان تعیناتیوں پر سنڈیکٹ ممبران نے ان خلاف ورزیوں پر سخت احتجاج بھی کیا اور ان تعیناتیوں کو غیر قانونی قرار اور علم دشمن قرار دیا تھا بیان میں کہا گیا ہے کہ جغرافیہ ڈیپارٹمنٹ میں لیکچرر کے ٹیسٹ میں فیل ہونے والی ایک امیدوار کو انتہائی غلط اور غیر قانونی طریقے سے براہ راست اسسٹنٹ پروفیسر گریڈ 19 کی پوسٹ پر تعینات کیا گیا ۔
جس کے خلاف سنڈیکٹ کے ممبران نے تحریری طورپر اختلافی نوٹ بھی لکھا اور اس کو غیر قانونی اور انتہائی قوانین کی دھجیاں اڑانے دینے والی تعیناتی قرار دیا تھا دلچسپ امر یہ کہ جو لیکچررز کے ٹیسٹ میں فیل ہوئے پہلے ان کو تعینات کیا گیا ۔
اس کے مقابلے میں ایم فل ڈگری ہولڈر امیدوار جو اس سے پہلے دس سال تک لیکچرر کی پوسٹ پر تعینات رہی اس کو مسترد کیا گیا ایچ ایس سی کا رول ہے کہ کسی بھی کو اسسٹنٹ پروفیسر بنانے سے پہلے کم از کم چار سال لیکچرر ہونا چاہئے لیکن قواعد کے برعکس نرگس علی کو تعینات کیا گیا جس کی تحقیقات انتہائی لازمی امر بن چکا ہے ۔