بہتر تعلقات کی بحالی کےلئے پاکستان صفحہ بدل کر آگے بڑھے – امریکہ

125

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ امریکا کا تاحال یہ ماننا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات کی بحالی کے لیے پاکستان میں نئی حکومت کا قیام ‘صفحہ بدل کر آگے بڑھنے’ کا ایک موقع فراہم کرتا ہے۔

امریکا کے مشیر قومی سلامتی جان بولٹن نے نیشنل اسٹریٹجی فار کاؤنٹر ٹیرارزم کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کو سود مند قرار دیا، لیکن سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو اور ان کی شاہ محمود قریشی سے ہونے والی ملاقات کے حوالے سے مختصر بات کی۔

پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو کی دعوت پر 2 اکتوبر کو واشنگٹن کا دورہ کیا جہاں انہوں نے پومپیو اور جان بولٹن سے الگ، الگ ملاقات کی۔

جان بولٹن سے پاکستان کو سیکیورٹی امداد کی معطلی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی صورت حال کے حوالے سے مذاکرات پر سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ‘میری وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سے بات ہوئی اور ہماری ملاقات سود مند تھی جس کے بعد وہ مائیک پومپیو سے بھی ملے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم نے سیکیورٹی امداد کی معطلی پر بھی بات کی اور ہم پاکستان کو دہشت گردوں کے خلاف موثر مہم میں اہم جگہ دیتے ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘لیکن جس بات پر ہم نے زیادہ زور دینا چاہا وہ ایک نئی حکومت کے ساتھ ایک امید کہ ہم صفحے کو بدل کر اور آگے بڑھ سکیں جو کچھ عرصہ قبل مائیک پومپیو کے اسلام آباد کے دورے کا تسلسل ہے’۔

جان بولٹن نے کہا کہ میری اور سیکریٹری پومپیو دونوں کی پاکستان کے وزیر خارجہ سے واشنگٹن میں ‘اہم ملاقاتیں’ ہوئیں۔

امریکا کے مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ ‘میرے خیال میں ان کا ماننا ہے کہ وہ کامیاب ہوگئے ہیں اور ہم مذاکرات کو جاری رکھنا چاہتے ہیں اور دیکھیے ہم کس نتیجے پر پہنچتے ہیں’۔

شاہ محمود قریشی کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے گزشتہ ہفتے نیویارک میں ہاتھ ملانے کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ ‘میں اس وقت موجود نہیں تھا اس لیے میں کچھ نہیں جانتا لیکن اگر وزیر خارجہ نے اپنا تعارف کرایا اور ہاتھ بھی ملایا تو مجھے یقین ہے کہ صدر نے بھی ان سے ہاتھ ملایا ہوگا’۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ‘سیکریٹری پومپیو اور میں نے شاہ محمود قریشی سے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی پر بات کی جنہوں نے ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے خلاف کارروائی کے لیے امریکا کی مدد کی تھی۔’

انہوں نے کہا کہ ‘آفریدی کے معاملے پر انہوں نے ہم دونوں سے بات کی اور ہم نے معاملات کے جزیات پر بات کی اور ہم اس پر خوش ہیں’۔

دوسری جانب شاہ محمود قریشی نے فوکس نیوز کو ایک انٹرویو میں اس معاملے پر بات کرتے ہوئے اس تاثر کو رد کردیا تھا کہ انہوں نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی کی پیش کش کی ہے۔

ان کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ‘میں نے کہا کہ آپ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو ایک خاص نظر سے دیکھتے ہیں اور ہمارے لوگ ڈاکٹر عافیہ کو خاص نظر سے دیکھتے ہیں، آپ کی بھی توقعات ہیں اور ان کی بھی توقعات ہیں اور وہ بھی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی چاہتے ہیں’۔

وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان ڈاکٹر شکیل آفریدی کے معاملے پر قانون کے مطابق عمل کر رہا ہے، ہم اپنے قانونی نظام کا احترام کرتے ہیں اور ہمیں آپ سے بھی یہی توقع ہے کہ آپ بھی ہمارے نظام کا احترام کریں گے’۔