کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3166 دن مکمل

124
File Photo

عالمی اداروں کو ثبوت فراہم کرسکتے ہیں کہ پاکستان بلوچوں کی نسل کشی جیسے اقدامات میں ملوث ہے: ماما قدیر بلوچ

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری طور پر لاپتہ بلوچ افراد کی بازیابی کے لیئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3166 دن مکمل ہوگئے جبکہ کانک مستونگ سے لاپتہ افراد کے لواحقین کے ایک وفد نے لاپتہ افراد و شہداء کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرنے کیلئے کیمپ کا دورہ کیا۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں آواران، کولواہ، مشکے، جھاؤ اور دیگر علاقوں میں زمینی و فضائی حملہ کیا گیا اور دو سو کے قریب نہتے بلوچ مرد خواتین و بچوں اغواء کیا گیا اور باقی لوگوں کو گیسٹرو بیماری اور زہریلی پانی کی وجہ سے ایف سی نے اپنے کیمپوں میں محصور کرکے تمام ثبوتوں کو مٹانے کی کوشش کی جسے کوئی میڈیا اور انسانی حقوق کے ادارے منظر عام پر نہیں لاسکتے کیونکہ ایسے تمام لوگوں کو پاکستانی ادارے موت کے گھاٹ اتار دیتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا بلوچستان میں ہزاروں لاپتہ اور مسخ شدہ لاشوں کو بالائے طاق رکھ کر فوجیوں کو سویلین قرار دیکر ایمنٹی انٹرنیشنل نے بلوچ قوم کی انسانی حقوق کے اداروں پر اعتماد، امید و توقعات کو منعدم کردیا ہے ایسی کئی مثالیں اور ریکارڈ ایمنسٹی انٹرنیشنل و دوسرے اداروں کو فراہم کرسکتے ہیں جس میں پاکستان بلوچوں کی نسل کشی جیسے اقدامات میں ملوث ہے۔ ہم ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت دوسرے اداروں اور انٹرنیشنل میڈیا کو بلوچستان کا دورہ کرنے کی دعوت دیتے ہیں اور اُن کو ماضی کی طرح یقین دہانی کراتے ہیں کہ انہیں بلوچستان میں کوئی نقصان نہیں ہوگا بلکہ ہم انہیں سیکورٹی فراہم کریں گے تاکہ وہ اپنا فرض ادا کریں۔

انہوں نے کہا عالمی ادارے روزانہ کی بنیاد پر لاشوں کی برآمدگی اور اجتماعی قبروں کو اپنی آنکھوں سے دیکھیں۔