لاپتہ افراد کمیشن کے سربراہ کا بیان حقائق کے منافی اور عسکری اداروں کے بیانیہ کی تشہیر ہے ۔ بی ایس او آزاد

194

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے عالمی یوم جبری گمشدگی کے موقع پر اپنے بیان میں کہا کہ بلوچستان کے طول و عرض میں بلوچ فرزندوں کی جبری گمشدگی کا سلسلہ شدت کے ساتھ جاری ہے اور دن بہ دن جبری گمشدگی کے شکار افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔بلوچستان میں جبری طور پر لاپتہ ہونے والے افراد کی تعداد چالیس ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جن میں نوجوان، بوڑھے ،کمسن بچے اور خواتین بھی شامل ہے اور دوران حراست تشدد سے پانچ ہزار کے قریب بلوچ فرزند شہید کرکے انکی مسخ شدہ لاشیں ویرانوں میں پھینکی جاچکی ہے۔

بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسلئہ سنگین رُخ اختیار کرتا جارہا ہے اور اس مسلئے پر عالمی اداروں ، انسانی حقوق کی تنظیموں کی خاموشی ریاست پاکستان کے مظالم کو مزید ہوا دی رہی ہے اگر عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے جبری گمشدگی کے مسلئے پر چپ کا روزہ نہ توڑا اور اس گھمبیر مسلئے کے حل کے لئے عملی اقدامات نہ اٹھائے تو انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے ۔
ترجمان نے کہا کہ ریاست پاکستان نے اپنے وحشیانہ طاقت کے استعمال سے بلوچستان کو نوگو ایریا میں تبدیل کرکے سیاست پر بھی مکمل پابندی عائد کر رکھی ہیں پر امن و جمہوری جدوجہد پر یقین رکھنے والے ادارے بی ایس او آزاد کے رہنماؤں اور کارکنوں سمیت دیگر سینکڑوں سیاسی رہنماؤں اور کارکنان عقوبت خانوں میں غیر انسانی تشدد کا سامنا کرنے کے بعد شہید کئے جاچکے ہیں اور انکی لاشوں کو مسخ کرکے ویرانوں میں پھینک دیا گیا۔

جبری گمشدگی کے معاملے کو مقامی اور عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لئے پرامن ذرائع کو استعمال میں لاتے ہوئے تمام قانونی و جمہوری طریقوں کے ذریعے جدوجہد کیا گیا۔ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے کوئٹہ کراچی اور اسلام آباد میں احتجاجی کیمپ لگائے گئے، کوئٹہ سے اسلام آبادتک لانگ مارچ کیا گیا ، احتجاجی مظاہروں اور سیمینارز کے ذریعے آگاہی پروگرامز منعقد کئے گئے زاہد بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف تادم مرگ بھوک ہڑتالی کیمپ لگایا گیا متعدد اداروں کو بلوچستان کے جبری گمشدگی کے معاملے کی تفصیلات فراہم کی گئی لیکن اس اہم انسانی مسلئے کو صرف زبانی اقدامات کے ذریعے حل کرنے کی ناکام کوشش کی گئی ۔

ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں لاپتہ افراد کمیشن کے سربراہ جسٹس ریٹایرڈ جاوید اقبال کے بیان کو شرمناک عمل قرار دیکر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کی ذمہ دار پاکستانی عسکری ادارے ہیں ایسے بیانات عسکری اداروں کے بیانیہ کی تشہیر ہے۔ .