سندھ بھر میں جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے احتجاج

206

بین الاقوامی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیمیں سندھ میں جبری گمشدگیوں کا نوٹس لیں: مظاہرین کا مطالبہ

دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک کے مطابق سندھ کے مختلف شہروں میں جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئی۔ مظاہرین میں عورتوں اور بچوں سمیت لوگوں کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی، مظاہرین نے سندھ بھر سے جبری طور پر لاپتہ کو بازیاب کرکے انہیں عدالتوں میں پیش کرنے کا مطالبہ کیا۔

تفصیلات کے مطابق مطابق سندھ پروگریسیو کمیٹی میں شامل پارٹیوں کی جانب سے سندھ کے مختلف شہروں کراچی، حیدر آباد، نواب شاہ، میر پورخاص،لاڑکانہ، خیرپور میرس، عمر کوٹ، ڈوکری، مورو، نصیر آباد، بدین ، ڈگڑی،سجاول اور گھوٹکی میں جبری طور پرلاپتہ سندھی سیاسی کارکنان و دیگر کی بازیابی کے لئے مظاہرے کئے گئے۔

کراچی میں مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے سورٹھ لوہار، جئے سندھ محاذ کے چیئرمین خالق جونیجو، جسقم آریسر رہنما امیرحسن پنہوار، سرمد میرانی، سسی لوہارنے کہا کہ ہم احتجاجاً حالیہ انتخابات کا بائیکاٹ کرتے ہیں اور انہوں نے مطالبہ کیا کہ اگر لاپتہ افراد نے کوئی جرم کیا ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کرکے ان پر مقدمات چلائی جائے۔

دریں اثناء حیدرآباد شہر میں سماجی رہنما پنہل ساریو، تاج جویو، سندھو امان چانڈیو، تنویر آریجو، نیلم آریجو، امداد قاضی، سارنگ جویو، فتح چنا اور دیگر نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستانی ریاست سے کوئی مطالبہ نہیں کرتے ہیں مگر ہم بین الاقوامی برادر ی اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سندھ میں جبری گمشدگیوں کا نوٹس لے کر سندھ کے قوم پرست کارکنان کی بازیابی کے لئے اپنا کردار ادا کریں اور اس جرم میں ملوث پاکستانی اداروں پر دباؤں ڈالیں۔

جبکہ سندھ کے دیگرمتعدد شہروں میں بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ جن میں جبری طور پر لاپتہ افراد کے لواحقین سمیت سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

واضح رہے اس قبل بھی سندھ کے مختلف شہروں میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے احتجاجی مظاہروں سمیت بھوک ہڑتالی کیمپ لگائے گئے تھے۔