کراچی: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

140

جبری طور پر لاپتہ افراد کے مسئلے کو عالمی ادارے انسانی المیہ قرار دیکر کردار ادا کریں – سورٹھ لوہار

وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی جانب سے جبری طور پر لاپتہ سیاسی کارکنان و دیگر افراد کی بازیابی کے لئے کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاج کی جارہی ہے۔

وی ایم پی سندھ کی کنوینئر سورٹھ لوہار کی قیادت میں کراچی پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتالی کیمپ قائم کی گئی ہے جبکہ احتجاج کل بھی جاری رہے گا۔

احتجاج میں بڑی تعداد میں لاپتہ افراد کے لواحقین، سیاسی پارٹیوں کے رہنماء و کارکنان، سول اور انسانی حقوق کے کارکنان سمیت جسقم کے چیئرمین اسلم خیرپوری اور امیر آزاد پنھور، سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کے پنھل ساریو، سندھ سجاگی فورم کے سرنگ جویو، سندھی ادبی سنگت کے تاج جویو اور ادل سولنگی نے شرکت کی۔

وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی کنوینئر سورٹھ لوہار نے کہا کہ ہم اس پلیٹ فارم سے گذشتہ دو سالوں سے میرے بابا سمیت دیگر لاپتہ افراد اور قومی کارکنان کی آزادی کے لیے مسلسل جدوجہد کر رہے ہیں۔ دو روزہ احتجاجی کیمپ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دو سال گذرنے کے باوجود بھی ہمارے پیاروں کو آزاد نہیں کیا جارہا ہے اور ان کو آرمی کیمپوں میں رکھ کر بدترین ذہنی و جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور اس میں مزید تیزی لائینگے، آخری لاپتہ کارکن کی آزادی تک خاموشی سے نہیں بیٹھے گے ۔

سورٹھ لوہار نے مزید کہا کہ ہمیں پاکستان کے کسی بھی عدالت اور ادارے نے انصاف نہیں دیا اس لئے اب عالمی ادارے جبری طور پر لاپتہ افراد کے مسئلے کو ایک “انسانی المیہ” قرار دے کر ان کی بازیابی کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔

احتجاج میں شریک دیگر رہنماوں نے کہا کہ پاکستانی ریاست اور ان کے فوجی اداروں نے سندھ میں انسانی حقوق کے پامالیوں کی حدیں پار کردی ہیں، جہاں ایک طرف سماجی کارکنان کو اٹھاکر لاپتہ کردیا گیا ہے تو دوسری جانب لاپتہ افراد کے لواحقین کو تشدد اور ہراساں کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انڈیا کے پائلٹ کو فوراً رہا کیا جاتا ہے لیکن لاپتہ کئے گئے سندھی اور بلوچ کارکنان کو سالوں سال اپنے چھاونیوں کے خفیہ ٹارچر سیلوں میں رکھ کر سنگین غیر انسانی تشدد کا نشانہ بناکر ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینک دی جاتی ہے۔