شہید امیر بخش کو سرخ سلام پیش، فورسز پر مختلف حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں – بی ایل ایف

422

شہید امیر بخش کو سرخ سلام پیش، کولواہ، آواران، کیچ میں فورسز پر حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں: بی ایل ایف

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے شہید امیر بخش عرف میران کو سرخ سلام اور خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہیں کل 20 جون کوایک منحرف سرمچار نے حملہ کرکے شہید کیا۔ نوجوان سرمچار شہید امیر بخش 2014 سے بلوچستان لبریشن فرنٹ سے منسلک تھے۔ قومی آزادی کی جہد میں انکی بہادری و جنگی خدمات مشعل راہ ہیں۔ وہ ایک بہترین گوریلا جنگجو تھے جو آخری دم تک جنگی محاذ پر قومی خدمات سر انجام دیتے رہے۔

گہرام بلوچ نے کہا کہ نذیر چگور عرف رحمین نے چار روز قبل آواران پاھو کے قریب گل محمد نامی شخص کو فائرنگ کر کے قتل کیا اور اسی دن شام کو نذیر عرف رحمین نے آواران چیدگی میں ایک اور عام شخص دلمراد المعروف دلو پر حملہ کر کے زخمی کیا۔عام لوگوں کو بلا وجہ نشانہ بنانے پر تنظیم نے اسے جوابدہی کیلئے کیمپ بلایا۔ اس دوران پیغام رسانی کیلئے جانے والے سرمچار امیر بخش عرف میران اور اس کے ساتھی پر نذیر چگور نے فائرنگ کی جس سے امیر بخش شہید ہوگئے اور نذیر چگور نے پاکستانی آرمی کیمپ جاکر سرنڈر کرکے پناہ لے لی۔ بی ایل ایف اس مجرم کو اس کے کئے کی سزا ضرور دیگی اور اس کے پیچھے اشخاص کی کھوج لگا کر ایک، ایک کو انجام تک پہنچائیں گے، کسی شہید کا خون رائیگاں جانے نہیں دیں گے۔

گہرام بلوچ نے مزید کہا کہ کل بیس جون کو ضلع کیچ کے علاقے ہوشاب میں فوجی کیمپ پر راکٹ اور خود کار بھاری ہتھیاروں سے حملہ کر کے قابض فوج کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا۔ یہ کیمپ چین پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) منصوبے کی عین روٹ پر واقع ہے۔

گہرام بلوچ نے کہا کہ کل شام پانچ بجے کولواہ چمبر میں فوجی کیمپ پر سرمچاروں نے بھاری ہھتیاروں سے حملہ کرکے فورسز کو جانی ومالی نقصان پہنچایا۔ کولواہ ہی کے علاقے تنزلہ میں بیس جون کی شام آٹھ بجے عالمی مطلوب ڈرگ مافیہ کے سرغنہ امام بھیل کے ٹھکانے پر سرمچاروں نے جدید ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں کہ امام بھیل پاکستانی فوج کی مدد سے منشیات کا کار وبار کر رہا ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ کیل کور کے علاقے کاشت میں فوجی چوکی پر بیس جون کو اسنائپر سے حملہ کر کے ایک فوجی اہلکار کو ہلاک کیا۔ گہرام بلوچ نے کیا کہ پاکستانی فوج پر حملے مقبوضہ بلوچستان کی آزادی تک جاری رہیں گے۔