پاکستان نے بلوچستان کو بلوچ فرزندوں کا قتل گاہ بنایاہے : حیر بیار مری

394

امریکہ میں عالمی پناہ گزینوں کے دن کی مناسبت سے ایک میٹنگ  میں بلوچ رہنما حیر بیار مری کا پیغام پڑھ کر سنا یا گیا جس میں انہوں نے کہا کہ 1839 بلوچستان پر برٹش حملے سے لیکر اب تک بلوچ قوم نے اپنی ہی زمین پر کبھی بھی امن و استحکام اور خوشحالی نہیں دیکھی.برطانیہ نے بلوچ پشتون وحدت کو کمزور کرنے کیلئے 1871 میں گولڈ سمتھ اور 1893 میں ڈیورنڈ لائن کھینچ کر بلوچستان کو تین حصوں میں تقسیم کیا،تقسیم کے باوجود بلوچ قوم اپنی حق حاکمیت کی بحالی کیلئے جد و جہد جاری رکھی،مغربی بلوچستان کے بلوچ کی 1910 میں ایرانی قبضہ سے چھٹکارا حاصل کرنے کے بعد ایرانی فوج نے دوبارہ مداخلت کرکے 1927 میں بلوچستان پر قبضہ کرلیا،اسی طرح برصغیر میں برطانوی انخلاء کے بعد اگست 1947 میں مشرقی بلوچستان آزاد ملک کی حیثیت سے سامنے آیا، مگر نئی قائم شدہ پاکستان کی پنجابی آرمی نے 1948 میں حملہ کرکے بلوچستان پر بزور شمشیر قبضہ جمایا،وہائٹ ہال نے ہندوستان کی وحدت کو توڑنے کیلئے برصغیر کے تقسیم کی حمایت کرنے کے بعد بلوچستان کے ساتھ اپنی نوآبادی میں تبدیل کیا اور بلوچ قوم پر پاکستانی و ایرانی ظلم و بر بریت اور بلوچ نسل کشی پر عالمی برادری اور اقوام متحدہ کا خاموشی اسی روش کا حصہ ہے.پاکستان نے بلوچستان کو بلوچ فرزندوں کا قتل گاہ بنایا ہے اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پاکستانی آرمی کی طرف بلوچ فرزندوں کی گمشدگی، بلوچ خواتین و بچوں کی اغوا ء روز کا معمول بن چکا ہے.جہد آزادی سے وابستہ جہدکاروں کو ڈرانے دھمکانے کیلئے ان کے خواتین اور بچوں کو اغوا کرنے کا عمل بدستور جاری ہے.بلوچ رہنما نے مزید کہا کہ 2000 میں پاکستانی آرمی نے بلوچ قوم کے خلاف بھرپور انداز میں فوجی آپریشن شروع کیا جو اب تک انتہائی طاقت کے ساتھ جاری ہے اور پاکستان نے 1998 میں بلوچستان کے علاقے چاغی میں اسلامی نیوکلیئر بم کا تجربہ کیا،پاکستان آرمی اور اس کے معاون کار و قائم کردہ ریاستی ڈیتھ سکواڈ ہزاروں بلوچ سیاسی کارکنان، انسانی حقوق کے کارکنان کی اغواء گمشدگی اور شہید کرنے میں ملوث پائے گئے ہیں.اور ہزاروں بلوچ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہی،بہت سے سیاسی پناہ کے خواہاں بلوچ امریکہ سمیت دیگر مغربی جمہوری ممالک میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں مگر بلوچ مذکورہ ممالک میں غیر یقینی کیفیت میں رہ رہے ہیں کیونکہ ان ممالک کے ادارے بلوچوں سے پاکستانیوں جیسا سلوک کرتے ہیں، ہم عالمی قوتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچوں کو پاکستانی کے نام سے نہ پکاریں کیونکہ پاکستان ایک دہشت گرد ملک ہے،بہت سے سیاسی پناہ کے خواہاں بلوچ امریکہ سمیت دیگر مغربی جمہوری ممالک میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں مگر بلوچ مذکورہ ممالک میں غیر یقینی کیفیت میں رہ رہے ہیں کیونکہ ان ممالک کے ادارے بلوچوں کو پاکستانیوں جیسا کرتے ہیں،ہم عالمی قوتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچوں کو پاکستانی کے نام سے نہ پکاریں کیونکہ وہ خود پاکستانی دہشت گردی کے شکار ہیں،بلوچ پناہ کے خواہاں کو اقوام متحدہ اور انٹرنیشنل کنونشن کے تحت پناہ دے دینا چاہئے،پاکستان نہ صرف بلوچستان میں جنگی جرائم میں ملوث ہے بلکہ وہ ہم کئی برسوں سے چلا رہے ہیں کہ پاکستان ایک دھوکہ ہے اور یہ دنیا کو دھوکہ دے رہا ہے. لیکن کسی نے بھی توجہ نہیں دی، خوشی کی بات ہے آج پوری دنیا اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ پاکستان ایک دہشت گردوں کا معاون کار ریاست ہے پاکستان کی اصل حقیقت کو پہچاننا ہماری تشویش کی تصدیق ہے.
ہمیں امید ہے کہ امریکی سینٹ اور کانگریس کی دباؤ سے صدر ٹرمپ تسلیم کرے گا کہ پاکستان ادہشت گردوں کا معاون ریاست ہے اور پاکستان کی ہر طرح کہ مدد و تعاون کو روکنے میں کامیاب ہوجائینگے.