اسکول نصاب میں متنازعہ مواد بلوچ کو تقسیم کرنے کی سازش ہے – بی ایس او آزاد

179

‏‎بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ کی جانب سے متنازع مواد شائع کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ ریاست “تقسیم کرو اور حکومت کرو” کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ بی ایس او آزاد

‏‎بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے سرکاری نصابی کتاب میں بلوچ قوم سے متعلق متنازع مواد شائع کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ ستر سالوں سے ریاست بلوچ قومی وحدت کو تقسیم کرنے کے لیے مختلف حربے استعمال کررہا ہے، جن میں مذہب، زبان اور علاقائی تقسیم شامل ہیں۔ لیکن بلوچ قومی تحریک کی شعوری سیاسی جدوجہد نے ریاست کی تقسیم کرو اور حکومت کرو کی پالیسی کو مسلسل ناکام بنایا ہے۔ ریاست نے بلوچ قومی وحدت کو زبان کی بنیاد پر تقسیم کرنے کے لیے نہ صرف اپنے گماشتوں کے ذریعے یہ کنفیوژن پھیلانے کی کوشش کی بلکہ بڑے پیمانے پر پر تضاد لیڑریچر بھی پیدا کیے جن میں سرکاری تاریخ دان، ادیب اور ماہر سماجیات نے ریاست کی نمک حلالی کرتے ہوئے بلوچ قوم کو زبان کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی شعوری کوشش کی اور اس کے ساتھ ساتھ قلم کی حرمت بھی بدترین طریقے سے پامال کیا۔ جبکہ حال ہی میں بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ کی جانب سے شائع کی گئی جماعت چہارم کی کتاب کے ایک سبق (ہماری ثقافت) میں بلوچ اور براہوئی کو دو قومیں ظاہر کرنا ریاست کی اسی “تقسیم کرو اور حکومت کرو” پالیسیوں کا تسلسل ہے۔

‏‎ترجمان نے مزید کہا ہے کہ نوآبادیاتی نظام میں اکثر طالب علموں کو کنفیوز اصطلاحات کے ذریعے بڑی شاطری سے کنفیوز کرنے کی کوشش کی جاتی ہے جس کے ایک واضح مثال ریاست کی جانب سے استعمال کردہ اصطلاحات “ بلوچ اور براہوئی” ہیں۔ ریاست نے بڑی شاطری سے لفظ بلوچ اور دوسری لفظ براہوئی کا استعمال کیا ہے۔ کوئی بھی ذی شعور انسان یہ علم رکھتا ہے کہ بلوچی اور براہوئی بلوچ قوم کی زبانیں ہیں۔ قوم بلوچ ہے اور بلوچ قوم میں بلوچی اور براہوئی کے علاوہ بھی بہت سی زبانیں بولی جاتی ہیں مثلاً جدگالی، کھیترانی، سرائیکی۔ جبکہ تاریخی، سماجی اور سیاسی حوالے سے بلوچ قومی وحدت میں کسی بھی قسم کا کوئی کنفیوژن موجود نہیں ہے اور نہ بلوچ قوم کو لیکر زبان، نسل اور علاقائی تضادات وجود رکھتے ہیں۔

‏‎ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ ایسے مضامین نہ صرف حقائق کے منافی ہیں بلکہ یہ طلباء کے ذہن میں زہر بھرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں جس سے مصنفین کی متعصب ذہنیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ ہم بلوچستان ٹیکسٹ بورڈ کی چیئرمین اور انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسے غلیظ، غلط اور عوام دشمن پروپیگنڈہ مواد پر مبنی کتاب ضبط کی جائے اور اس کی تصحیح کی جائے، ورنہ اس کے خلاف ہم بھرپور آواز اٹھائیں گے۔