توتک سے لاپتہ ہمارے 13 لاپتہ پیاروں کو بازیاب کیا جائے – لواحقین کی اپیل

332

ہمارے خاندان کے 13 افراد کو فورسز اور مقامی ڈیتھ اسکواڈ کے اہلکاروں نے گرفتار کرنے کے بعد لاپتہ کردیا، انسانی حقوق کے ادارے ان کی بازیابی کیلئے کردار ادا کرے – خالصہ بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے توتک سے فوجی آپریشن میں حراست بعد لاپتہ ہونے والے ایک ہی خاندان کے 13 افراد کی گمشدگی کو آٹھ سال مکمل ہوگئے جبکہ مذکورہ خاندان کے لواحقین نے اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے انسانی حقوق کے اداروں سے کردار ادا کرنے کی اپیل کی ۔

لاپتہ قلندرانی خاندان کے خالصہ بلوچ نے ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت انسانی حقوق کے اداروں کے نام ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ خضدار کے علاقے توتک میں 18 فروری 2011 کو پاکستانی فورسز نے ہمارے گاؤں کو چاروں اطراف سے گھیرے میں لیکر گھر گھر تلاشی لینے کے بعد ہمارے خاندان کے سارے مرد حضرات کو گرفتار کرلیا، گرفتاری کے بعد خواتین اور بچوں کو نکال کر ہمارے گھر کو پاکستانی فورسز نے جلا دیا ۔

خالصہ بلوچ کا مزیدکہا کہ گرفتار افراد میں سے چند ایک کو کچھ عرصہ بعد رہا کردیا گیا جبکہ ہمارے خاندان کے 13 افراد تاحال لاپتہ ہیں، ان لاپتہ افراد میں میرے بوڑھے دادا محمد رحیم خان قلندرانی جس کی عمر 80 سال ہے، بھی شامل ہیں جبکہ دیگر لاپتہ افراد میں میری چچا ڈاکٹر محمد طاہر، ماما فدا احمد، ندیم، نثار، آفتاب اور خالہ کے تین بیٹے عتیق، وسیم اور خلیل شامل ہیں۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ 18 فروری کے آپریشن کے پہلے بھی ہمارے رشتہ دار ظفر اور چچا کے بیٹے آصف کو سوراب سے فورسز نے لاپتہ کیا اور ارشاد احمد کو کوئٹہ سے خضدار آتے ہوئے لکپاس کے قریب سے فورسز نے گرفتار کرکے لاپتہ کردیا جبکہ عمران کو کوئٹہ سول ہسپتال کے باہر سے گرفتار کرکے لاپتہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ میرے ماما ضیاء الرحمن کو خضدار سے توتک جاتے ہوئے لاپتہ کردیا گیا جبکہ امتیاز احمد کو اس کے دکان اور مصطفےٰ کو اس کے گھر سے گرفتار کرکے لاپتہ کردیا گیا۔

خالصہ بلوچ کا کہنا ہے کہ ہمارے خاندان کے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے عالمی انسانی حقوق کے ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی ایک ہنگامی اپیل جاری کی تھی ۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ سال 2014 کو توتک مژی سے ایک اجتماعی قبر سے 169 لاشیں ملی تھی۔ ہمیں معلوم نہیں کہ ہمارے پیارے زندہ ہے یا انہی لاشوں میں شامل تھے۔ ہم انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہمیں انصاف دلانے اور بلوچستان سے جبری طور پر لاپتہ ہونے والے تمام افراد سمیت ہمارے پیاروں کی بازیابی کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔