تعلیمی اسکالرشپ کی عدم فراہمی، بلوچستان کے طلبہ تعلیمی اداروں سے بے دخل

130

تعلیمی اداروں سے طلباء کو نکالنے کی وجہ سے نہ صرف ان کا سال ضائع ہونے کا اندیشہ ہے بلکہ ان کا مستقبل بھی تباہ ہو جائے گا – والدین

وزیر اعظم اسکالر شپ کے تحت سندھ کے پرائیوٹ تعلیمی اداروں کے طلباء کو کالجز انتظامیہ نے فیسوں کی عدم ادائیگی پر تعلیمی اداروں سے فارغ کرنا شروع کر دیا، حکومت وزیر اعظم اسکالر شب کے تحت داخل ہونے والے طلباء کی ادائیگیاں کر دے وگرنہ طلباء کا قیمتی سال ضائع اور مستقبل تباہ ہونے کا خدشہ ہے ۔

تفصیلات کے مطابق 2015 ء میں وزیر اعظم اسکالر شب کے تحت خضدار سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں کے طلباء کا داخلہ سندھ، پنجاب اور خیبر پختونخواء کے سرکاری و غیر سرکاری تعلیمی اداروں میں ہوا جب تک سابق حکومت تھی ان تعلیمی اداروں کو باقاعدہ ادائیگیاں ہوتی رہی مگر موجودہ حکومت کے آتے ہی ادائیگیاں بند ہوگئی اور اب مختلف کالجوں کے انتظامیہ نے طلباء کو فیسوں کی عدم ادائیگی پر فارغ کرنے کا نوٹس دے دیا ہیں۔

اس حوالے سے طلباء اور ان کے والدین کا کہنا ہے کہ تعلیمی اداروں سے طلباء کو نکالنے کی وجہ سے نہ صرف ان کا سال ضائع ہونے کا اندیشہ ہے بلکہ ان کا مستقبل بھی تباہ ہو جائے گا۔ اس لئے ضروری اس بات کی ہے ان طلباء کا اسکالر شپ کے تحت فیسوں کی ادائیگی فوری ممکن بنائی جائے۔

اس حوالے سے متاثرہ طلباء کا کہنا تھا کہ جب سے حکومت کی طرف سے ادائیگیاں بند ہوگئی ہے تو کالج انتظامیہ نے پاکٹ منی اور میس تک بند کر دی اور اب کالجز کے انتظامیہ ہمیں بے دخل ہونے کا بھی نوٹس جاری کر دیا ہے۔