پشتون اور بلوچوں پر اس خطے میں بدترین ظلم و جبر ہورہا ہے – منظور پشتین

863

بھائی بھائی کا درس دینے والے ہماری بات سننے کو بھی تیار نہیں ہے، پشتونوں اور بلوچوں پر بدترین ظلم و جبر ہوا ہے ہم ہی اس درد کو محسوس کرسکتے ہیں ،ہمیں کسی سے کچھ بھی نہیں چاہئے بس ہماری زندگیوں سے نہ کھیلیں،میڈیا نے پشتونوں کے ساتھ ہونے والے مظالم پر مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے ۔

ان خیالات کا اظہار پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین کا کوئٹہ میں وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا

 پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتون نے کہا ہے کہ ہمیں بھائی بھائی کا درس دینے والے ہماری بات سننے کو بھی تیار نہیں ہے پشتونوں اور بلوچوں پر اس خطے میں بدترین ظلم و جبر ہوا ہے ہم ہی اس درد کو محسوس کرسکتے ہیں ہمیں کسی سے کچھ بھی نہیں چاہئے بس ہماری زندگیوں سے نہ کھیلیں لاپتہ افراد کمیشن نے جن تین ہزار افراد کو بازیاب کرایا آخر وہ کس کے پاس تھے ظلم وجبر کا یہ سلسلہ اب بند ہونا چاہئے

 انہوں نے کہا کہ یہاں ریاست کی اپنی پالیساں ہیں جو ایک صوبےکے فائدے کیلئے ہیں ہم صرف اتنا کہنا چاہتے ہیں کہ ہمیں کسی سے کچھ بھی نہیں چاہیے بس اتنا کہنا چاہتے ہیں کہ ہماری زندگیوں سے مزید نہ کھیلا جائے ہم نے بہت ظلم سہے ہیں جنازے اٹھائے ہیں دھماکوں اور بمباریوں میں پشتونوں کے معصوم بچے خواتین اور بزرگ شہید ہوئے چیک پوسٹوں پر پشتونوں کے ساتھ مظالم کی بھی انتہا ہے اب ہمارے بچے چیک پوسٹوں کو دیکھ کر خوف سے رو تے ہیں ان مظالم کے خلاف جب ہم بات کرتے ہیں حکمرانوں، مقتدر قوتوں سمیت کوئی بھی ہماری بات سننے کو تیار نہیں ہے میڈیا بھی ہماری مظالم پر خاموش ہے یہاں تک کہ ہماری جلسوں کو کوئی کوریج نہیں دی جاتی جبکہ لاہور میں جب کوئی جانور بازار میں آتاہے تو اس کی پھر لائیو کوریج ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک میں لاپتہ افراد کا مسئلہ ایک اہم اور بڑا مسئلہ ہے لاپتہ افراد کمیشن نے جو تین ہزار افراد کو بازیاب کرایا ہے وہ کسی چور، ڈاکو یا کسی دوسرے جرائم پیشہ گروہ کی قید سے بازیاب نہیں کرایا بلکہ وہ اس ملک کی خفیہ اداروں کی قید سے بازیاب کرایا ہے جو کہ بہت بڑا سوال ہے ۔

منظور پشتون نے کہا کہ پشتونوں اور بلوچوں پر اس خطے میں بدترین ظلم ہوا ہے اور اب بھی ہورہا ہے ہم اس دکھ اور درد کو سمجھ سکتے ہیں پشتونوں، بلوچوں اور ہزارہ کے علاقوں میں کسی سائیکاٹرسٹ کو لایا جائے تو آپ کو ایک بھی ایسا آدمی نہیں ملے گا جو اس ظلم وجبر کی وجہ سے ڈپریشن کا شکار نہ ہوں پشتونوں نے آخر کیا گناہ کیا ہے جس کے خلاف ایک عرصے سے طاقت کا استعمال جاری ہے ان حالات میں جب ہم آواز اٹھاتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ یہ تحریک کیسی بنی ہم سب پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ یہ پشتونوں کا دکھ درد اور غم تھا جس سے اس تحریک نے جنم لیا لوگوں میں ان مظالم کے خلاف شعوری اور فکری طور پر شعور اجاگر ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ بھی پشتونوں پر ہونے والے مظالم پر خاموش ہے کوئٹہ کے کلاء کے قتل عام پر پارلیمنٹ خاموش رہا انہوں نے کہا کہ پشتونوں پر مظالم کا سلسلہ بند کرکے تمام پشتون اور بلوچ لاپتہ افراد کو بازیاب کرایا جائے امن کے نام پر قائم ادارے خود امن کو ثبوتاژ نہ کریں پشتونوں کی ماورائے آئین قتل عام کا سلسلہ بند کرکے ذمہ داروں کو بے نقاب اور انہیں سزائیں دی جائے