’چین امریکا اور اس کے اتحادی ممالک کو نشانہ بنانا چاہتا ہے‘

پینٹاگون کی ایک رپورٹ کے مطابق چینی فوج نے اپنے بمبار مشن بڑھا دیے ہیں، جس کا بظاہر مقصد ’امریکا اور اس کے اتحادیوں پر ممکنہ حملوں کی مشق کرنا ہے‘۔ ’اقتصادی جنگ‘ کی وجہ سے ان دونوں ممالک میں کشیدگی میں اضافہ بھی ہوا ہے۔

137

خبر رساں ادارے روئٹرز نے امریکی محکمہ دفاع پینٹا گون کی ایک تازہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ چینی فوج نے گزشتہ برسوں کے دوران فضائی تربیت کے اپنے پروگرام کو وسعت دیتے ہوئے اپنے بمبار مشن بڑھا دیے ہیں۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چینی فوج کی اس مشق کا مقصد غالبا امریکا اور اس کے اتحادیوں پر ممکنہ حملوں کی مشق ہے۔

یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں شائع کی گئی ہے، جب اقتصادی میدان میں امریکا اور چین کے مابین کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور ایک دوسرے پر اضافی محصولات عائد کرنے کے بعد دونوں ممالک آخر کار تجارتی مذاکرات بحال کر رہے ہیں۔

اس رپورٹ کے مطابق چین عالمی سطح پر اپنا اثرورسوخ بڑھا رہا ہے۔ امریکی اندازوں کے مطابق اس مقصد کی خاطر سن 2017 میں چین کا دفاعی بجٹ تقریبا 190 بلین ڈالر تھا۔

جمعرات کو جاری کی جانے والی پینٹاگون کی اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ چینی فوج اپنی عسکری طاقت کو بڑھا رہی ہے اور متنازعہ علاقوں میں بھی فوجی مشقوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

کہا گیا ہے کہ یہ واضح نہیں کہ بیجنگ حکومت اپنی ان سرگرمیوں سے کیا پیغام دینا چاہتی ہے۔ امریکا میں چینی سفارتخانے کی طرف سے رابطہ کیے جانے کے باوجود اس حوالے سے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ چین اور امریکا کی افواج کے مابین رابطہ برقرار ہے اور وہ کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں۔ رواں برس جون میں ہی امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے چین کا دورہ بھی کیا تھا۔ تب سن دو ہزار چودہ کے بعد پہلی مرتبہ کسی امریکی وزیر دفاع نے چین کا دورہ کیا تھا۔

پینٹاگون کی رپورٹ کے مطابق اقتصادی سطح پر مندی کے باوجود چین اپنی عسکری صلاحیتوں پر اخراجات جاری رکھے ہوئے اور اندازوں کے مطابق سن دو ہزار اٹھائیس تک اس کمیونسٹ ملک کا دفاعی بجٹ 240 بلین ڈالر سے تجاوز کر جائے گا۔

اس رپورٹ کے مطابق چین کے خلائی پروگرام میں بھی تیزی سے ترقی ہو رہی ہے۔ امریکی محکمہ دفاع کے مطابق خلا میں فوجی موجودگی کے خلاف عوامی بیانات کے برعکس چین خلا میں اپنی عسکری صلاحیتوں کو بہتر بنانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔