احسان شاہ کو شوکاز نوٹس جاری، دھاندلی کے خلاف احتجاج کا اعلان ۔ بی این پی عوامی

228

بلوچستان نیشنل پارٹی ( عوامی) کے سر براہ سابق سینیٹر میر اسرار زہری نے کہا ہے کہ انتخابات میں ہماری مینڈیٹ کو چرایا گیا
جس کی ہم مذمت کر تے ہیں اور اس کے خلاف 27اگست کو بلوچستان بھرکے پریس کلبوں کے سامنے احتجاج اور 9 ستمبر کو ڈویژنل سطح پر سیمینار اور ورکشاپ منعقد کرنے کا اعلان کر تے ہیں

انہوں نے کہا کہ پارٹی آئین کی خلاف ورزی کرنے والے5 رہنماؤں کو شوکاز نوٹس جاری کر دیئے ہیں مرکزی کمیٹی کو مطمئن نہ کرنے کے بعد ان کی رکنیت ختم کر دی جائے گی

ان خیالات کاا ظہار انہوں نے پارٹی کی سینٹرل کمیٹی کے اجلاس میں ہونیوالے فیصلوں کے حوالے سے کوئٹہ میں اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کے دوران کیا اس موقع پر منتخب رکن بلوچستان اسمبلی اور پارلیمانی لیڈر میر
اسداللہ بلوچ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر ناشناس لہڑی، محی الدین بلوچ، چیئرمین سعید بلوچ سمیت دیگر بھی موجود تھے

اسرار زہری نے کہا ہے کہ پاکستان میں خارجہ پالیسی کی وجہ سے ملکی معیشت زبوں حالی کا شکار ہے اور ملک وقوم قرضوں کے بوجھ تلے ڈوبی ہوئی ہے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کا قرض بلین ڈالرز تک جا پہنچا ہے جس کی وجہ سے مہنگائی، افر اط زر غیر مستحکم ہونے سے معیشت نے غریب اور متوسط طبقے کی زندگی اجیرن بنا دی ہے

اسرا ر اللہ زہری نے کہا ہے کہ سی پیک کے حوالے سے پاکستان اور چائنا کے 56 بلین ڈالر کے معاہدے کی تقسیم منصفانہ اور میرٹ پر کی جائے اور اس کی آدھی رقم مکران اور بلوچستان کے مختلف شعبہ زندگی پر خرچ کی جائے انہوں نے کہا ہے کہ ستر سال بعد بھی حکمران ملک اور قوم کے مسائل حل نہیں کر سکیں

انہوں نے بتایا کہ25 جولائی2018 کو ہونیوالے انتخابات جدید ٹیکنا لوجی کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کرائے تھے لیکن جدید سسٹم آر ٹی ایس منصفانہ غیر جانبدارانہ ، شفاف الیکشن کا نام دیا گیا لیکن ملک بھرمیں نتائج کے حوالے سے اس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے

انہوں نے کہا ہے کہ ہماری پارٹی کا ووٹ بینک بھی چراکر ہماری جیت کو ایک منظم اور ٹیکنیکل بنیاد پر ہار میں تبدیل کیا گیا حلقہ پی بی28 سے میر اصغر بلوچ ، نیشنل اسمنلی کے حلقہ این اے 270 سے کیپٹن محمد حنیف اور پی بی36 سکند رآباد سے میر ظفر اللہ زہری سمیت میرے ڈھائی ہزار ووٹوں کو ڈبل ٹھپہ لگا کر جیت کو ہار میں تبدیل کیا گیا ۔

اس منظم دھاندلی کی مذمت کر تے ہیں اور سینٹرل کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق بی این پی عوامی تمام زونز کو ہدایت کر تی ہے کہ27 اگست2018 کو اس دھاندلی کے خلاف بلوچستان بھر کے پریس کلب کے سامنے احتجاج ریکارڈ کروائیں اور9 ستمبر کو کوئٹہ ڈویژن، سبی ڈویژن، قلات ڈویژن، مکران ڈویژن کے اضلاع میں سیمینارز، ورکشاپ منعقد کر کے اپنا موقف عوام کے سامنے پیش کریں۔

انہوں نے بتایاکہ سینٹرل کمیٹی کے متفقہ فیصلے کے مطابق میر اسد اللہ بلوچ کو پارٹی کی جانب سے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر منتخب کیا ہے اور انہیں ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ اتحادیوں کیساتھ مل کر پارٹی پالیسی سمیت دیگر امور پر مذاکرات کے ذریعے بلوچستان کے جملہ مسائل کے حل کیلئے پارلیمنٹ کے اندر حکمت عملی اپنائیں

انہوں نے بتایا کہ پارٹی کی کمیٹی کے اجلاس میں عدم شرکت اور الگ اپنے آپ کو قائمقام صدر ظاہر کرنے پر سید احسان شاہ ، سینئر نائب صدر نے جو اجلاس طلب کیا تھا انہوں نے پارٹی آئین کے ڈسپلن کی خلاف ورزی کی ہے اور بد نیتی پر مبنی عمل کیا ہے جس کی مذمت کر تے ہوئے اس غیر آئینی اجلاس میں شریک ہونیوالے ممبران کو پارٹی آئین کی روشنی میں انہیں شوکاز نوٹس جاری کر رہے ہیں ۔