‎ مرکزی صدر براہمدغ بگٹی کی 27 مارچ کے حوالے بیان پر کارکنان کے تحفظات ہیں۔ دی ریپبلکن کمیٹی

702

‎بی آر پی کے بلوچستان اور بیرون ممالک کارکنوں پرمشتمل “دی ریپبلکن کمیٹی” نے اپنے جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ پارٹی صدر کی جانب سے 27 مارچ کے حوالے اس بیان پر کہ ” بلوچ ریپبلکن پارٹی 27 مارچ 1948 کو بلوچستان پر قبضے کا دن تسلیم نہیں کرتی ہے، یہ قبضہ محض ایک علاقے پر ہوا تھا اور باقی ریاستوں اور قبائلی علاقوں نے اپنی مرضی سے پاکستان کے ساتھ الحاق کیا تھا۔” پر تحفظات ہیں۔

‎پارٹی صدر براہمدغ بگٹی کے مطابق انکے آباؤ اجداد نے ہمیشہ پاکستان کے ساتھ رہنے یا چلنے کی کوشش کی، پاکستان کے اندر رہتے ہوئے بلوچ حقوق کیلئے جدوجہد کی ہے”.

‎27 مارچ 2018 کو بی آر پی کے مرکزی صدر براہمدغ خان بگٹی کی جانب سے اس وقت یہ ٹویٹر بیان سامنے آیا جب ساری بلوچ قوم اس دن کو بلوچ سرزمین پر پاکستانی قبضے کیخلاف حسب معمول ایک سیاہ دن کے طور پر منا رہے تھے۔

‎ یہ بات بالکل اپنی جگہ بجا ہے کہ 27 مارچ کے دن ہی پورے بلوچستان پہ ایک ساتھ قبضہ نہیں ہوا تھا، یہ امر ضروری بھی نہیں کہ لاکھوں میل پھیلے طویل بلوچستان پہ ایک ہی دن قبضہ کیا جا سکے، کیونکہ برطانیہ انخلاء سے پہلے ہی بلوچ سرزمین کو مختلف حصّوں میں تقسیم کر چکا تھا.

‎ ہم یہ تاریخ بھی پڑھ چکے ہیں کہ کمشنری بلوچستان یا ریاستی بلوچستان کے کچھ سردار یا نوابوں نے پاکستان کے ساتھ غائبانہ، جابرانہ یا خائفانہ الحاق کیا، لیکن یاد رہے کہ بلوچ سر زمین بلوچوں کی جدی پشتی میراث ہے کسی سردار یا نواب کی جاگیر نہیں کہ جب چاہے بلوچ عوام کی مرضی و منشاء کے بغیر انکی مستقبل کا فیصلہ کر لیں اور بلوچ سرزمین کا سودا کر لیں۔

‎بی آر پی کے مرکزی صدر کے بیان پر پارٹی کے نظریاتی کارکنوں میں اس حوالے سے چہ میگوئیاں شروع ہوئیں، تو ہم نے دی ریپبلکن کے نام سے ایک کمیٹی تشکیل دی جس میں ان تمام ممبران کو شامل کیا گیا جو پارٹی صدر کے بیان سے اختلافات اور تحفظات رکھتے تھے، تین دن کے سیر حاصل بحث مباحثے کے بعد دوستوں کی باہمی مشاورت سے طے پایا گیا کہ ہم اس حوالے سے پارٹی کی مرکزی قیادت سے جواب طلب کریں گے، تب دوستوں کی باہمی مشاورت سے ایک مختصر ڈرافٹ زونل صدور اور مرکز کو مختلف ذرائع سے ارسال کیا گیا. لیکن ایک ہفتہ گزر جانے کے باوجود پارٹی کی طرف سے کسی قسم کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

‎ انتہائی اہم اور بنیادی قومی مسئلہ ہونے کے ناطے ہم اس مسئلے پر مزید تاخیر کے متحمل نہیں ہو سکتے، لہذا اب ہم مجبوراً پریس ریلیز کے زریعے ایک آخری دفعہ پھر پارٹی قیادت کی توجہ اس مسئلے کی جانب مبذول کرانے کی کوشش کررہے ہیں جو انتہائی غور طلب اور جواب طلب قومی اور بنیادی نظریاتی مسئلہ ہے۔

‎ہم امید کرتے ہیں کہ پارٹی قیادت جلد از جلد کمیٹی کیجانب سے ارسال کردہ ڈرافٹ پر نظرثانی کرکے کمیٹی ممبران سے رابطہ کرے گا۔