فرح!تم کیسے جان پاؤ گی کہ دیس کی گلیاں ڈوب رہی ہیں؟ ۔ محمد خان داؤد

442

فرح!تم کیسے جان پاؤ گی کہ دیس کی گلیاں ڈوب رہی ہیں؟

تحریر: محمد خان داؤد

دی بلوچستان پوسٹ

جب بلوچ ماں سیلابی ریلے میں ڈوبتے بچے کے پیچھے بھاگتی ہے تو انہیں کن الفاظوں میں بیان کیا جا سکتا ہے؟
جب ماں تیز بہتے پانی میں بچ جائے اور ماں کے ہاتھ سے بچے کا ہاتھ چھوٹ جائے تو کس دانشور کو بلایا جائے جو ایسے الفاظ تراشے جو درد کو زباں ملے؟
جب ماں کئی بچوں کے ساتھ سو رہی ہو اور بہتا پانی اچانک کچے گھر میں گھس آئے سب بڑے بھاگتے بچے کسی ٹیلے پر چڑھ جائیں اور پاؤں پاؤں چلتا بچے وہیں کچے گھر میں رہ جائے سب کچھ مٹیالے پانی کی نظر ہوجائے اور کچھ بھی نظر نہ آئے تو اس درد کو کون بیان کرے؟
ماں برستی بارش میں کچے باورچی خانہ میں دال پکا رہی ہو اور برستی بارش میں کچے مکان کی چھت معصوم بچے پر گر جائے اور ماں پر قیامت گزر جائے تو اس قیامت کو کن الفاظوں میں بیان کیا جائے؟
کسی ماں کا بچہ کسی گھیری ندی میں گر جائے اور ماں ندی کنارے خدا کو تلاشتی رہے اس منظر کو تراشنے کے لیے الفاظ کہاں سے لائیں؟
بارش،سیلاب،میں بہت سی امداد پہنچ چکی ہو پر سب سے خوبصورت اور شریر بچہ سیلاب میں بہہ گیا ہو تواس درد کو کون شاعر لکھے؟کون ادیب بیان کرے؟
جب گھرڈوبے،گلی ڈوبے،بیلہ ڈوبے دیس ڈوبے تو پھر کیا بچتا ہے؟
جب بہت سے پانی میں آنکھیں ڈوبیں،دل ڈوبے اور من ڈوبے تو کیا بچتا ہے؟
جب بہت سے پانی میں محبوب کی گلی ڈوبے،یار کا مکان ڈوبے اور ماں کی قبر ڈوبے تو کیا بچتا ہے؟
جب بہت سے پانی میں بوڑھی ماں کی نیند ڈوبے،سپنے ڈوبیں،خواب ڈوبیں،گھر کا صحن ڈوبے اور کچے گھر کا کچن ڈوبے تو کیا بچتا ہے؟
جب بہت سے پانی میں گھر میں پیدا ہونے والا پہلا بچہ ہی بہہ جائے تو کیا بچتا ہے؟
جب بہت سے پانی میں ہاتھ اتنے بھی آزاد نہ ہوں کہ جن ہاتھوں سے ماتم کیا جائے،برستی بارش اتنی بھی مہلت نہ دے کہ کچھ آنکھیں ہی رو پائیں،اور اتنے ہی پیر آزاد نہ ہوں کہ وہ اس بچے کو تلاشتے پھریں کہ جو بچہ پانیوں کی نظر ہوا تو اس درد کو کس زبان میں بیان کریں؟
جب بہت سے پانی میں ماں کے آنسو بھی شامل ہو جائیں اوربارش کے پانیوں میں صاف معلوم ہو کہ جو ماں کے گالوں پر گیلا پن ہے وہ بارش نہیں پر ٹھہرے آنسو ہیں تو اس منظر کو کس کیمرے سے کیپچر کریں؟
جب زبانیں گُنگ ہو جائیں اور آنکھیں ہی درد کا پتا دیں تو کون ایسا ہو جو بغلگیر ہو اور درد تھم سا جائے؟
جب سب کچھ بہتے پانیوں میں بہہ جائے اور درد دامن گیر ہو
جب معصوم بچے بہتے پانیوں میں بہہ جائیں اور مائیں اکیلی رہ جائیں
جب درد کے دن طویل اور درد کی راتیں بے نشان ہو
جب درد کے دنوں میں مائیں گھیرے پانیوں میں ڈوبتے بچے تلاشتی پھریں
اور راتیں ان ماؤں کو بے چین کر جائیں
جب مائیں ہنس بھی نہ پائیں اور رو بھی نہ پائیں
جب مائیں کچھ کہہ بھی نہ پائیں اور رو بھی نہ پائیں تو اس صورتحال کو کن الفاظوں میں بیان کریں
شاید ان بے گھروں،ڈوبتی اور معصوم بچے گنواتی ماؤں کے دکھ کو کوئی بھی بیان نہ کر پائے پر بابا فرید کے ان الفاظوں سے شاید کچھ دل کے آنسو نکل آئیں کہ
”درداں دی ماری دلڑی علیل اے!“
فرح!اسلام آباد کے ٹھنڈے حال میں بیٹھ کر میک کرنا اور ہے
اور بلوچستان کو ڈوبتی آنکھوں سے دیکھ کر بیلہ کا درد بیان کرنا اور بات ہے
فرح!ٹھنڈے کمروں میں بدن پر خوشبو چھڑکنا اور بات ہے
اور مٹیالے پانیوں میں اپنے تلاشنا اور بات ہے
فرح!اپنے ہاتھوں سے ڈائیس پر پڑے مائیک درست کرنا اور بات ہے
اور سیلابی پانیوں میں ماں کے روح کا رُل جانا اور بات ہے
فرح!پتر کاروں کے سامنے بلوچستان کے دکھ کی بات کرنا اور بات ہے
اور بیلہ کی گلیوں میں ماؤں کا پاگل ہو جانا اور بات ہے
فرح!اپنی ڈیلی روٹین گنوانا اور بات ہے
اور ڈوبتے بلوچستان میں ماؤں کا دن طویل اور رات مشکل تر ہونا اور بات ہے
فرح!درد کا لکھا اسکرپٹ پڑھنا اور بات ہے
اور دیس کی گیلی گلیوں میں ماؤں کی آہ و بکا سنا اور بات ہے
فرح!تم نے سب کچھ دیکھا ہے،ڈوبتا بلوچستان اور گیلی گلیاں بھی دیکھی ہیں
پر فرح!کیا تم نے بارشوں کے مٹیالے پانیوں میں ماؤں کا ماتم دیکھا ہے؟
ماؤں کے بالاچ اور حمل کا دربدر ہونا دیکھا ہے؟
ماؤں کا ان لاشوں کے پیچھے دوڑنا دیکھا ہے؟
بارشوں کے پانیوں میں ماؤں کے آنسوؤں سے تر نین دیکھے ہیں؟
ماؤں کے ماتم میں چاند کے ماتم کا مل جانا
اور چاند کے ماتم میں ماؤں کے ماتم کا مل جانا دیکھا ہے؟
معصوم بچوں کے مٹیالے لاشوں پر ماؤں کا اداس ہوکر گرجانا دیکھا ہے؟
کون حمل ہے اور کون جئیند ہے؟
جئیند کا حمل ہوجانا اور حمل کا جئیند ہوجانا دیکھا ہے؟
اگر یہ کچھ نہیں دیکھا تو فرح!تمہیں کس نے یہ حق دیا ہے کہ تم بہت سے میک اپ میں ان گلیوں کی بات کرو
جس گلیوں میں چاند اپنا عکس تلاشتا پھر رہا ہے
اور مائیں اپنے معصوم بچوں کا وجود
فرح!پھر تمہیں کس نے یہ حق دیا ہے کہ تم اس دیس کی بات کرو جو اس وقت درد سے بھرا ہوا ہے
جس کے گھر مٹے!
جس کی گلیاں مٹیں!
جس کے کھیت مٹے!
جس کی قبریں مٹیں!
جس کے اب نقش مٹ رہے ہیں
اور اب کون جانیں کہاں بیلہ تھا اور کہاں خضدار
فرح!تم درد سے واقف ہی نہیں تم بس بہت سا میک اپ کر کے پتر کاروں کا دل خوش کرو
تم کیسے جان پاؤ گی کہ
دیس کی گلیاں
محبت
اور مائیں ڈوب رہی ہیں!!!!


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں