کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے احتجاج کا سلسلہ جاری

214

کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے احتجاج کو 4703 دن مکمل ہوگئے جبری لاپتہ راشد حسين کی والدہ اور دوست محمد کے لواحقین احتجاج میں شریک ہوئے۔ بی ایس او پجار کے چیئرمین زبیر بلوچ نے اپنے ساتھیوں سمیت کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی-

کیمپ آئے وفد سے گفتگو میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ سورج جہاں خوشیاں اور مسکراٹیں لے کر طلوع ہوتا لیکن بلوچوں کے لیے لاشوں کا تحفہ لیکر طلوع ہوتا ہے دشمن سے پرامن جدوجہد کر کے یا عقوبت خانوں میں تشدد سہہ کر شہید ہونے والے بلوچ فرزندوں کا عمل آج ہر بلوچ کے لیے باعث فخر ہے واضح مقصد منطقی نظریہ کی وجہ سے کارواں میں شہیدوں کے لہوں میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے-

ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تمام ظلم جبر قتل و غارت تشدد کے باوجود بلوچ کو قربانی کےفلسفہ سے آشنائی کا عمل ہے۔ ماما قدیر نے کہا حالت نے ثابت کر دیا کہ ریاستی پالیسی نا کام ہو چکا ہے ریاست اپنی تمام سفاکیت جبر تشدد کے باوجود بھی قوم میں خوف جدوجہد کے جنوں جذبہ اور شعوری جدوجہد کو زیر نہ کر سکی-

ماما قدیر نے کہا دشمن زیادہ ظلم کرتا ہے زیادہ لاشیں گراتا ہے نفرت بڑھ جاتی ہے جب نفرت بڑھ جاتی ہے تو یہ فطری عمل ہے کہ انسان کا خوف ختم ہو جاتا ہے اگر ہم بلوچ پرامن جدوجہد پر نظر دوڑائے تو بلوچ قوم میں لاشیں پھینکنے کے وقت ہر سیاسی ورکر اور عوام میں خوف کی ایک لہر نے پورے سماج پر قبضہ کیا ہر تیسرا شخص موت کے خوف سے دور بھاگنے کی کوشش کر رہے تھے جب لاشیں گرانے کا سلسلہ بڑھتا گیا اور خوف نفرت میں تبدیل ہوتا گیا کیونکہ نفرت کی ایک حد ہوتی ہے جتنا نفرت بڑھے گا اتنا خوف ختم ہوگا-

ماما قدیر بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت بلوچ جو شخص دشمن سے زیادہ نفرت کرتا ہے وه زیادہ عملی کام کرتا ہے اس وقت بلوچستان میں شہید ہونے والوں کی لہوں جہدو جہد کی چراغ کو روشن کیا ہے۔