بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں ہفتے کے روز پاکستان آرمی کے ایک چیک پوسٹ پر حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کی گاڑی کو روک کر شناختی کارڈ اور دیگر کاغذات چیک کی گئی – بعدازاں صورتحال اس وقت کشیدہ ہوا جب ایک اہلکار نے مبینہ طور پر انہیں گالیاں دی اور گولی مارنے کی دھمکی بھی دی –
ذرائع کے مطابق ڈھور چیک پوسٹ پر ہدایت الرحمان بلوچ اور انکے ساتھیوں کی گاڑیوں کو روک کر شناختی کارڈز چیک کیے گئے اور چند قدم پر جب وہ روانہ ہوگئے تو ایک سیکورٹی اہلکار نے سخت لہجے میں بات شروع کی –
اس موقع پر ہدایت الرحمان بلوچ نے سیکورٹی اہلکار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ میری سرزمین ہے تم کون ہو؟
بعد ازاں سیکورٹی اہلکار نے گالم گلوچ اور گولی مارنے کی بھی دھمکی دی –
اس واقعہ کے خلاف لوگوں نے سیکورٹی چیک پوسٹ کے قریب سڑک کو بند کرکے احتجاج شروع کیا –
اس موقع پر لوگوں نے ہدایت الرحمان بلوچ کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی فورسز چیک پوسٹ پر تعینات اہلکاروں کے رویہ کو غیر مہذب اور یہاں کی روایت سے نابلد قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے عمل سے حالات کشیدہ ہونگے جبکہ مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کا کہنا ہے کہ آج مجھے ڈھور چیک پوسٹ پر گولی مارنے کی کھلی دھمکی دی گئی، اہلکاروں نے شدید بدتمیزی کی اور گالیاں دیں-
انکا کہنا تھا کہ بلوچ سرزمین پر یہ ذہنیت گولیوں سے محبت کے بیج بونا چاہتی ہے، اور شناختی کارڈ دکھائے جانے کے باوجود ہمیں اپنا شہری تسلیم کرنے سے انکاری ہے اور یہ روز کا معمول ہے۔